آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
(حضرتِ والا نے درسِ مثنوی کے دوران فرمایا کہ) جب شیخ کے پاس بیٹھو تو سمجھو کہ گویا تم حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے پاس ہو۔ شیخ نائبِ رسول ہوتا ہے۔یہ حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کا ارشاد ہے جو مجددِ زمانہ اورحکیم الامت تھے کہ جو شخص اپنے شیخ کے پاس بیٹھتا ہے تو گویا وہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے پاس بیٹھتا ہے۔ ’’گویا‘‘ کا لفظ یاد رکھنا ورنہ فتویٰ لگ جائے گا۔ تو شیخ نائبِ رسول ہوتا ہے۔(میر صاحب سے فرمایا کہ) آیندہ سے اطلاع بھی مت کرو کہ لوگ یہ چاہتے ہیں، آپ کیوں وکیل بنتے ہو؟ آپ کو تو وکالت سے بھی منع کیا ہوا ہے، حماقت کا ثبوت پیش کرتے ہو۔شیخ کی عظمت قلب میں دائمی ہونی چاہیے جو نور شیخ کے پاس خاموشی اور اس کی عظمت میں ملتا ہے وہ نور بولنے میں نہیں ملتا، بولنے سے نور نکلتا ہے آتا نہیں ہے اور خاموش رہنے میں نور جمع ہوتا ہے، یہ میرا تجربہ ہے۔ میں اپنے شیخ حضرت مولانا ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم کے پاس بالکل خاموش رہتا ہوں، مولانا ایوب نے تو کبھی نہیں دیکھا مگر میر صاحب تو دیکھتے ہیں، اس سے قلب میں نور جمع ہوتا ہے اور زیادہ بولنے سے نور نکل جاتا ہے اور اگر کوئی غلطی ہوگئی تو ڈانٹ بھی پڑتی ہے اور شیخ کا احتمالِ تکدر بھی ہوتا ہے تو کیوں خطرے میں پڑتے ہو؟ جیسے اﷲ کے حضور میں باادب بیٹھتے ہو اہل اﷲ کے حضور میں بھی باادب ہی رہو، کیوں کہ اﷲ والوں سے محبت اﷲ ہی کے لیے تو ہے، لہٰذا ہر وقت شیخ کی عظمت رہنی چاہیے، یہ نہیں کہ جب کھارہے ہیں تو بھول گئے کہ اﷲ کہاں ہے شیخ کدھر ہے، شیخ کے سامنے عظمتِ دائمہ رہنی چاہیے، کھاتے وقت بھی ایسی کوئی بے تکلفی کی بات مت کرو جس سے معلوم ہو کہ دل میں شیخ کی عظمت نہیں ہے۔آیت اِنَّ الَّذِیۡنَ یَغُضُّوۡنَ اَصۡوَاتَہُمۡ... الخ سے شیخ کے ادب کی تعلیم سورۂ حجرات میں اﷲ تعالیٰ نے اپنے نبی کا ادب سکھایا ہے کہ میرے نبی کے سامنے اپنی آوازیں بلند مت کرو اور فرمایا کہ جن لوگوں نے اپنی آوازوں کو میرے نبی کے سامنے پست کردیا: اِنَّ الَّذِیۡنَ یَغُضُّوۡنَ اَصۡوَاتَہُمۡ عِنۡدَ رَسُوۡلِ اللہِ اﷲ تعالیٰ نے عِنْدَ صَوْتِ رَسُوْلِ اللہِ نہیںعِنْدَ رَسُوْلِ اللہِ فرمایا کہ جب صحابہ میرے نبی کے سامنے بات کرتے ہیں تو اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں۔ سورۂ حجرات کس کے لیے نازل ہوئی؟ شیخ سے بے تکلف