آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
تقریر برموقع ختم قرآنِ پاک نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ ،اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّکۡرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ ؎ بچوں کے حافظِ قرآن ہونے کی خوشی میں اس آیت کا انتخاب کررہا ہوں جس میں اﷲ سبحانہٗ و تعالیٰ نے قیامت تک قرآنِ پاک کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے، جس نے قرآن اتارا ہے اسی نے حفاظت کی ذمہ داری بھی لی ہے۔ اگر سارا عالم قرآن کے خلاف ہوجائے سارے قرآنِ پاک کو بین الاقوامی کفریہ طاقتیں سمندر میں ڈال دیں تو ایک حافظِ قرآن بچہ اسے دوبارہ لکھوا دے گا۔دعا مانگنے کا مسنون طریقہ اس آیت کی شرح میں ابھی کرتا ہوں مگر پہلے دعا مانگنے کا سنت طریقہ بتاتا ہوں کیوں کہ جب ہم سنت کے مطابق دعا نہیں مانگیں گے تو دعا کیسے قبول ہوگی؟ سنت کے مطابق دعا مانگنے کا طریقہ بہت آسان ہے، نمبر ایک جب دعا مانگنا ہو تو ہاتھ سینے تک ہاتھ اٹھاؤ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِلٰی صَدْرِہٖ علماء حضرات سے گزارش کرتا ہوں کہ عربی عبارت یاد کرلیں، دونوں ہاتھوں کو سینے تک اٹھاؤ اور ان کا رخ نَحْوَ السَّمَاءِآسمان کی طرف ہو ، نمازی کا قبلہ تو کعبہ شریف ہے، لیکن علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ دعا کا قبلہ آسمان ہے لِاَنَّ قِبْلَۃَ الدُّعَاءِ السَّمَاءُآسمان والاہی تو دے گا، لہٰذا ہتھیلی کا رُخ آسمان کی طرف ہو وَبَیْنَھُمَا فُرْجَۃٌ قَلِیْلَۃٌ؎ اور دونوں ہاتھوں کے درمیان میں تھوڑا سا فاصلہ ہو، ہاتھ بالکل ملے ہوئے نہ ہوں۔ میرے شیخ شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ دعا کرتے وقت ہاتھوں میں تھوڑا سافاصلہ ہو جیسے ہاتھوں میں چھوٹا تربوز رکھا ہو، اگر ہاتھوں میں زیادہ فاصلہ ہوگا تو تربوز گرجائے گا یا نہیں؟ تو اتنا فاصلہ اس لیےرکھا گیا تا کہ اﷲ تعالیٰ دیکھیں کہ ہمارا بندہ ہم سے بڑی چیز مانگ رہا ہے، لیکن بڑی چیز مانگتے وقت ہاتھ اتنا بھی زیادہ نہ پھیلاؤ کہ وہ چیز نیچے ہی گرجائے۔ اس لیے فُرْجَۃٌ کے ساتھ قَلِیْلَۃٌ کی قید لگا دی اور رُخ آسمان ------------------------------