آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
جغرافیہ بدل جاتا ہے پھر تم اس سے محبت کیوں نہیں کرتے؟ اس کی شخصیت، اس کی ذات تو موجود ہے، لیکن اب اس کو انڈا اور مرنڈا کیوں نہیں پلاتے؟ اب اس کو پیار ومحبت کیوں نہیں کرتے؟ کیوں وہاں سے فرار اختیار کرتے ہو؟بتاؤ! کیا اس غدّاری اور بےوفائی پر کوئی انعام ملے گا؟ اس لیے علماء ایمانیات تو لکھتے ہی ہیں کہ یہ حرام ہے، مگر حکماء یونان نے بھی یہی لکھا ہے تمام اطباء کا اجماع ہے کہ عشقِ مجازی ہمیشہ بے وقوفوں کو ہوتا ہے۔ تو اس عاشق کا جواب سن لو۔ آہ !میں اس جواب سے بہت سبق لیتا ہوں۔ اس عاشق نے کہا کہ آپ نے مجھے جو طمانچہ مارا تو واقعی صحیح ہے آپ بالکل حق پر ہیں کیوں کہ میں اب آپ کواس طرح دیکھتا بھی نہیں ہوں جس للچائی ہوئی نظر سے پہلے دیکھتا تھا۔ لیکن میں آپ کو کیوں نہیں دیکھ رہا؟ اس کا جواب بھی مولانا رومی نے نقل کیا، مولانا رومی کا انداز دیکھو۔ اس عاشق نے کہا کہ میں آپ کے چہرے کے جس پانی پر مرا تھا تو تالاب تو اب بھی وہی ہے مگر جس پانی پر میں پانچ سال پہلے مرا تھا اب وہ پانی نہیں رہا، پانی بدل گیا۔ اس لیے اﷲ تعالیٰ کا احسانِ عظیم ہے کہ ایمان والوں کو پہلے ہی سبق دے دیا کہ لاالٰہ کو یاد رکھنا، غیر اﷲ سے دل مت لگانا بس پھر ساراعالم الا اللہ کے انوار سے بھرا ہوا ملے گا۔ تو حرم کے پہاڑوں کے بارے میں مجھے اﷲ تعالیٰ نے یہ علمِ عظیم عطا فرمایا کہ میں نے اپنا گھر بالکل صحیح جغرافیہ میں بنایا ہے تا کہ میرے عاشقین میرے گھر کا چکر لگائیں، درختوں کے پاس بھی نہ جائیں اور رات کو کاربن ڈائی آکسائیڈ کے خوف سے ان کو مجھ سے بھاگنا نہ پڑے۔فرضیتِ تقویٰ سے متعلق ایک علمِ عظیم اور اﷲ تعالیٰ نے تقویٰ بھی اسی لیے فرض کیا۔ من جملہ بہت سی وجوہات کے، میں اسرار کو محدود نہیں کرتا مگر ایک راز میرے قلب کو اﷲ نے عطا فرمایا کہ نافرمانی اور گناہ سے بندہ مجھ سے دور ہوتا ہے اور کوئی ماں باپ اپنے بچوں کو دور نہیں رکھنا چاہتے تو میں بھی نہیں چاہتا کہ گناہ کر کے میرے بندے مجھ سے دور ہوجائیں۔ تومیں اپنے حضور میں اور اپنے قرب میں ان کو چپکا کر اپنی رحمت کے پیار میں رکھنا چاہتا ہوں، اس لیے گناہ کو میں حرام کرتا ہوں۔ تقویٰ کے فرض ہونے کا یہ راز عجیب ہے یا نہیں؟ بتاؤ علماء دین! یہ عظیم الشان راز ہے یانہیں؟ کہ ہر گناہ بندے کو مجھ سے دور کرتا ہے اور جس طرح ماں باپ کی رحمت نہیں چاہتی کہ میرے بچے مجھ سے دور ہوں، تو ہم بھی یہ چاہتے ہیں کہ میرے بندے میرے پاس رہیں، تقویٰ کے ذریعے سے ہم ان کی غلامی کے سر پر اپنی دوستی کا تاج رکھیں۔ بندے مجھ سے