آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
۳؍رجب المرجب ۱۴۱۹ ھ مطابق۲۵؍ اکتوبر ۱۹۹۸ ء،بروز اتوار،بعد فجر، دوسری مجلسبزرگوں سے اپنے بچوں کےلیے دعا کروانا سنتِ صحابہ()ہے ارشاد فرمایا کہ حضرت انس رضی اﷲ عنہ کی ماں امِ سلیم نے ان کو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو پیش کیا کہ اب یہ دس سال کا بچہ آپ کی خدمت میں رہے گا، یہ خادم نہیں ہے یہ خویدم ہے فَادْعُ اللہَ لَہٗآپ اس کو دعا دے دیں۔ معلوم ہوا کہ اپنے بزرگوں سے اپنے بچوں کے لیے دعا کی درخواست کرنا یہ بھی سنتِ صحابہ ہے۔ جب بچوں کو بزرگوں کے پاس لے جاؤ تو کہو کہ آپ اس کو دعا دیجیے۔حضرت انسکوحضورﷺ کی چار دعائیں اور ان کا ظہور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت انس کو چار دعائیں دیں، اَللّٰھُمَّ بَارِکْ فِیْ مَالِہٖاے اﷲ! انس کے مال میں برکت دے، وَوَلَدِہٖاور اولاد میں برکت دے، وَاَطِلْ عُمْرَہٗاس کی عمر زیادہ کردے، وَاغْفِرْ ذَنْبَہٗ؎ اس کو معاف کر دے۔ تو حضرت انس صحابی فرماتے ہیں کہ میرے مال میں اتنی برکت ہوئی کہ اہلِ مدینہ کے کھجور کے درخت سال میں ایک بار پھل دیتے تھے مگر میرے درخت سال میں دو بار پھل دینے لگے۔ محدثین نے لکھا ہے کہ بعض لوگوں نے درخت لگایا لیکن جب سنا کہ اﷲ نے حضرت انس کو یہ فضیلت دی ہے تو حضرت انس سے درخواست کی کہ آپ اس درخت کو اکھاڑ کر دوبارہ لگا دیں تاکہ آپ کا ہاتھ لگ جائے کیوں کہ آپ کے ہاتھ کو نبی کی دعا حاصل ہے۔ آپ نے اس کا درخت اکھاڑ کے لگا دیا تو اس میں بھی دو فصل آنے لگیں۔ اور وَبَارِکْ فِیْ وَلَدِہٖ کی دعا کے بارے میں فرمایا کہ میرے اتنے بچے ہوئے کہ دَفَنْتُ مِنْ صُلْبِیْ مِائَۃً اِلَّا اثْنَیْنِ میں نے دو کم سو اولاد خود دفن کیں۔ اٹھانوے کو کس طرح بیان کیا!یہ بھی عربوں میں ایک طریقہ ہے ورنہ کیا وہ اٹھانوے نہیں بول سکتے تھے کہ ثَمَانِیَۃً وَّ تِسْعِیْنَلیکن فرمایا کہ دَفَنْتُ مِنْ صُلْبِیْ مِائَۃً اِلَّا اثْنَیْنِبلاغت کا ایک طرز یہ بھی ہے۔ اور عمر کے بارے میں فرمایا کہ اَطِلْ عُمْرَہٗ کی دعا نے وہ کام دکھایا کہ نہ پوچھو فَبَقِیْتُ حَتّٰی سَئِمْتُ الْحَیَاۃَ میں اتنا زندہ رہا کہ جیتے جیتے تھک گیا، سَئِمْتُ الْحَیَاۃَاپنی زندگی سے تھک گیا۔ ------------------------------