آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
چراغِ عشقِ حق خونِ آرزو سے روشن ہوتا ہے حضرت نے ایک بار فرمایاکہ دنیا کے چراغ مٹی کے تیل، سرسوں کے تیل اور دیگر نباتات سے جو تیل بنایا جاتا ہے ان سے جلتے ہیں، لیکن اﷲ تعالیٰ کی محبت کا جو چراغ ہے وہ دل میں حرام آرزوؤں کا خون کرنے سے روشن ہوتاہے، اﷲ کی محبت کے چراغ کاتیل حرام آرزوؤں کا خون ہے، جو خواہشات اﷲ کی مرضی کے خلاف ہیں ان کو دبانے سے محبتِ الٰہیہ کا چراغ روشن رہتا ہے۔ حضرت کی برکت سے یہ ملفوظ بھی منظوم ہوگیا ؎ دوستو یہ چراغ دنیا کے تیل سے بُوٹیوں کے جلتے ہیں دل میں لیکن چراغِ عشقِ خدا آرزو کے لہو سے جلتے ہیںصحبتِ اہل اللہ سے اجتناب عن المعاصی کا حصول اور اس کے بعد حضرت کے اشعار احقر نے پڑھے اور جب یہ شعر پڑھا ؎ فسق کرتا ہے دور منزل سے پیر تیرا ہو گرچہ لاثانی تو ارشاد فرمایاکہ میرے مرشد حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ بعض لوگ اس ڈر سے اﷲ والوں کے پاس نہیں جاتے کہ گناہوں کو چھوڑنا پڑے گا اور یہ مزیدار حرام لذت پھر کیسے ملے گی؟ ہم تو بے مزہ ہوجائیں گے نعوذ باﷲ!حالاں کہ یہ شخص گناہوں میں بامزہ نہیں رہتا، باسزا رہتا ہے، جو گناہ نہیں چھوڑتا اس کے دل پر ہر وقت پریشانی رہتی ہے، بے چینی رہتی ہے، اﷲ کا عذاب رہتا ہے، منہ میں کباب دل پر عذاب۔ تو میرے شیخ نے ان لوگوں کو اس کا جواب یہ دیا کہ اﷲ والوں کے پاس جانے سے گناہ چھوڑنا نہیں پڑتے، خود چھوٹ جاتے ہیں۔ پھر میرے شیخ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ اس کی مثال سن لو، کیوں کہ مثال سے بات جلد سمجھ میں آجاتی ہے۔ ایک شخص نے بیس ہزار روپے رشوت لی،