آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
جَالِسُوا الْکُبَرَاءَ وَسَاءِلُوا الْعُلَمَاءَ وَ خَالِطُوا الْحُکَمَاءَ؎ بڑے بوڑھوں کے پاس بیٹھو اور علماء سے مسئلے بھی پوچھو، لیکن اللہ والوں کے پاس رات دن زندگی گزارو تاکہ تم بھی اہلِ محبت اور اہلِ وفا بن جاؤ۔ وفاداروں کے ساتھ رہنے سے وفاداری آتی ہے، لیکن اگر تم کسی وفادار شیخ کے ساتھ رہ کر وفاداری نہیں سیکھتے تو پھر مجھے مجبوراً کہنا پڑے گا کہ یہ سموسہ خوری ہے، وفاداری کا ذوق اس بےغیرت کو نہیں ہے۔ میں دردِ دل سے اللہ کی محبت پیش کررہا ہوں کہ کھانا پینا اس شخص کا بے وفائی اور غدّاری ہے جو اللہ کا رزق کھا کر اللہ کی نافرمانی کرتا ہے یعنی گناہ سے نہیں بچتا۔ بتائیے اللہ کا رزق کھا کر کسی کی بہو بیٹی کو دیکھنا یا کسی کے بیٹے کو دیکھنے والا شخص کمینہ ہے یا نہیں؟ بے غیرت ہے یا نہیں؟ نمک حرام ہے یا نہیں؟ اللہ کا نمک کھا کر ایسی ہمت سے کام لو کہ ایک سانس بھی مالک کو ناراض نہ کرو، زندگی اُن پر دے کر دیکھو کہ کیا مزہ ملتا ہے۔ جو زندگی مالک پر فدا ہوتی ہے اسے کیا ملتا ہے اس پر میرا شعر سنو ؎ زندگی پُر بہار ہوتی ہے جب خدا پر نثار ہوتی ہے جو زندگی مالک پر قربان ہوتی ہے وہی پُربہار ہوتی ہے اور اس زندگی پر بے شمار زندگی برستی ہے۔ جہاں کوئی اللہ والا بیٹھےگا اس پر اتنی زندگی برستی ہے کہ جو پریشان اور ڈپریشن والے آتے ہیں ان کی زندگی بھی پُر بہار ہوجاتی ہے۔ اللہ کے علاوہ کہیں چین نہیں مل سکتا۔اللہ کیسے ملتا ہے؟ لیکن اللہ ایسے نہیں ملتا، کسی اللہ والے سے ملتا ہے۔ میرے مرشد اوّل شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ جن کو بارہ مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی تھی اور ایک دفعہ میرے شیخ نے مجھ سے فرمایا کہ حکیم اختر! میں نے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح دیکھا کہ آپ کی مبارک آنکھوں کے لال لال ڈورے بھی مجھے نظر آئے اور میں نے خواب ہی میں عرض کیا کہ یارسول اللہ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)! کیا عبدالغنی نے آپ کو خوب دیکھ لیا؟ ارشاد فرمایا کہ ہاں عبدالغنی، آج تم نے اللہ کے رسول کو خوب دیکھ لیا۔ اس شیخ کے ساتھ اختر جنگل میں دس سال رہا ہے اور کل ملاکر سترہ سال رہا ہے۔ میں ایسے ہی آکے یہاں نہیں ------------------------------