آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہیں جنات بھی ان سے مرید ہوتے ہیں، لہٰذا جو اُن سے مرید ہوجاتا ہے تو جتنے جنات ہیں وہ سب اس کے پیربھائی ہوجاتے ہیں، پھر اس کو کوئی جن نہیں ستائے گا ان شاء اﷲ تعالیٰ، کیوں کہ جنات دوسرے جنات سے کہہ دیتے ہیں کہ دیکھو یہ میرا پیر بھائی ہے، خبردار جو ستایا! بھائی بھائی کے لیے جان دے دے گا۔ ایک آدمی پر جن تھا۔ مفتی صاحب نے ان سے فرمایا کہ تم کسی اﷲ والے سے بیعت ہوجاؤ پھر اس کے جتنے مرید جنات ہیں وہ تمہارے پیر بھائی بن جائیں گے تو جب جنات ستائیں گے تو تمہارے پیر بھائی تمہارا دِفاع کریں گے۔ یہ میں نے مفتی صاحب سے خود سنا۔ اﷲ تعالیٰ کا کیا عجیب نظام ہے! لیکن ایک بات ہے کہ جن جب کسی انسان سے مرید ہوتا ہے تو وہ بتاتا نہیں ہے کہ میں جن ہوں، کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ میرے شیخ کواگر معلوم ہوجائے کہ میں جن ہوں تو میرے آتے ہی اس کا وضو ٹوٹ جائے گا۔ دیوبند میں ایک جن طالب علم تھا، ا ستاد نے کہا کہ چراغ بجھا دو، چراغ بہت دور تھا، اس نے وہیں سے بیس فٹ کا لمبا ہاتھ بڑھا دیا تو استاد بے ہوش ہوگئے۔ تو آج میں مبارک باد پیش کرتا ہوں رسٹن برگ والوں کو کہ زندگی میں آج ایک عظیم الشان مضمون بیان ہوا اور ایک حدیث شریف کا مضمون ایسا حل ہوا ہے کہ جو علماء دین یہاں بیٹھے ہیں ان سے پوچھو کہ اب آپ کو اس حدیث کو پڑھانے میں مزہ آئے گا یا نہیں؟ اور اس مضمون سے شیخ کی محبت بڑھ جائے گی یا نہیں؟ اب جب شیخ سے مصافحہ کرو گے تو مزہ لوٹو گے کہ مجھے میرے اﷲ سے مصافحہ نصیب ہورہا ہے، ارے کہاں یہ نصیب میرا! اہل اﷲ کا مصافحہ قسمت کی بات ہے اور ان کی نظر پڑجائے تو سمجھ لو اﷲ تعالیٰ نے ہم کو دیکھ لیا۔قلوبِ اولیاء پر اللہ تعالیٰ کی نظرِ کرم ملّا علی قاری کاقول کہ اﷲ اپنے اولیاء کے دل کو ہر وقت پیار سے دیکھتے ہیں: اِنَّ اللہَ یَنْظُرُ اِلٰی قُلُوْبِ اَوْلِیَاءِہٖ بِاللُّطْفِ وَ الْکَرَمِ؎ اﷲ تعالیٰ اپنے دوستوں کے دل کو مہربانی سے دیکھتے ہیں، تو جن کی محبت کا نقطہ بھی ان کے دل میں ہوتا ہے، جس سے شیخ محبت کرتا ہے اس کے نقطہ پر بھی اﷲ کی نظر پڑجاتی ہے۔ تو اﷲ والوں کے دل میں اپنی محبت پیدا کرنا گویا کہ اﷲ تعالیٰ ہی کی محبت کے دائرے میں اپنے کو اِن(in) کرلینا ہے۔ اب یہاں میں نے اِن کا استعمال ------------------------------