آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
۱)… اَلَّذِیْنَ یَخْتَارُوْنَ الْمَشَقَّۃَ فِی ابْتِغَاءِ مَرْضَاتِنَامجھ کو خوش کرنے کے لیے تکلیف اٹھاتے ہیں، مجاہدہ کرتے ہیں، دل پر غم اٹھا لیتے ہیں، لیکن اپنا دل خوش کرنے کے لیے مجھ کو ناراض نہیں کرتے، ورنہ یہ کیسا غلام ہے کہ دل بھی غلام، سر بھی غلام، آنکھ بھی غلام مگر اس کی غلامی دائرۂ غلامی سے ایگزٹ (Exit)کیوں ہورہی ہے؟ نامناسب اور حرام جگہ کیوں نظر مارتا ہے، دل میں گندے خیالات کیوں لاتا ہے؟ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ جس سے محبت فرماتے ہیں اس کی علامت یہ ہے کہ وہ اپنے مالک کو ہر وقت خوش رکھتا ہے، ہر غم کو اٹھالیتا ہے لیکن مالک کو ناراض نہیں کرتا۔ یہی دلیل ہے کہ یہ اللہ کا مقبول بندہ ہے۔ جو مقبول ہوتا ہے وہ مردود کام نہیں کرتا ۔ اس کی مقبولیت کی یہی دلیل ہوتی ہے کہ وہ ہر وقت اللہ کے محبوب کام کرتا ہے، جان دے دیتا ہے لیکن نمک حرامی نہیں کرتا، حرام لذت امپورٹ نہیں کرتا۔ کہتا ہے کہ اے اللہ! جان دے دوں گا لیکن آپ کو ناخوش کرکے ایئر ہوسٹس کو نہیں دیکھوں گا۔گناہ سے بچنے کا آسان مراقبہ گناہ سے بچنے کا آسان مراقبہ کیا ہے؟ کہ اگر جہاز پر دیکھا کہ گوری ایئر ہوسٹس ہے وائٹ کلر کی اور پنڈلی کھلی ہوئی ہے، تو اس سے نظر کو فوراً ہٹالو اور نظر بچا کر پھر مراقبہ کرو کہ اس کا وائٹ کلر کا پاخانہ اس کی پنڈلیوں پر بہہ رہا ہے اور دس ہزار مکھیوں کی بریگیڈ کی بریگیڈ اس کی ایک ایک پنڈلی پر لگی ہوئی ہے، دس ہزار مکھیاں اس کی پنڈلیوں پر بھنک رہی ہیں۔ ان شاء اللہ نفرت ہوجائے گی، مگر دیکھ کر یہ مراقبہ مفید نہیں ہوتا، نظر ہٹانے کے بعد فائدہ کرتا ہے، کیوں کہ دیکھنے سے تو عقل مفتون ہوجاتی ہے اور اللہ کی لعنت میں آجاتی ہے۔ ایک حاجی صاحب نے کراچی میں مجھ سے کہا کہ مولانا! دیکھیے کیا بے پردگی کا زمانہ آگیا، مولانا دیکھیے ٹانگ کھولے ہوئے چل رہی ہیں لَاحَوْلَ وَ لَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ۔ میں نے کہا کہ ظالم دیکھ بھی رہا ہے اور لاحول ولاقوۃ بھی پڑھ رہا ہے، یہلاحول فائدہ نہیں کرتا۔ پہلے نظر ہٹاؤ پھر لاحول پڑھو، یہ لاحول تو تمہارے اوپر خود لاحول پڑھ رہا ہے اور مولانا کو بھی شامل کرنا چاہ ر ہے ہیں۔ بہت چالاک لوگ ہوتے ہیں۔ اے مولویو! ہوشیار رہنا، جب کوئی کہے کہ مولانا دیکھو کیا بے حیائی کا زمانہ آگیا، تو سمجھ لو یہ تمہیں اپنی حرام لذت میں’’ اِن ‘‘(in)کررہا ہے۔ ۲)اللہ کے باوفا بندے اللہ کے راستے میں اور کیا مجاہدہ کرتے ہیں؟اَلَّذِیْنَ یَخْتَارُوْنَ الْمَشَقَّۃَ فِیْ نُصْرَۃِ دِیْنِنَاجو دین پھیلانے کے لیے اپنی جان اور مال، اپنا علم اور وقت قربان کرتے ہیں ۔