آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
تکبر ایسا ایٹم بم ہے کہ یہ ہماری تمام نیکیوں کو ہیروشیما شہر کی طرح تباہ کردیتا ہے، لہٰذا اس مرض کے لیے ہمیں بم ڈسپوزل اسکواڈ یعنی اﷲ والوں کے پاس جانا چاہیے، جیسے جب دشمن بم رکھ دیتے ہیں تو بم ڈسپوزل اسکواڈ اس کو ناکارہ کردیتا ہے، اسی طرح اﷲ والوں کی صحبت سے تکبر کا ایٹم بم ناکارہ ہوجاتا ہے۔ تو تکبر اتنا خطرناک مرض ہے، مگر یہ کیسے معلوم ہو کہ ہمارے اندر تکبر کی بیماری ہے؟ اچھے جوتے اور اچھے کپڑے پہننے سے تکبر نہیں ہوتا، بعض لوگ مسکین ہوتے ہیں مگر نہایت متکبر ہوتے ہیں اور بعض مال دار ہوتے ہیں مگر بچھے جاتے ہیں، ان میں تواضع ہوتی ہے۔ تو صحابہ نے پوچھا کہ یارسول اﷲ! ہم لوگ اس بات کو محبوب رکھتے ہیں کہ ہمارے اچھے جوتے ہوں، اچھے کپڑے ہوں۔ توآپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تکبر کی حقیقت سمجھ لو تاکہ تم کو اچھے کپڑے یا اچھے جوتے پہننے پر تکبر کا وسوسہ بھی نہ آئے۔تکبر کے دو اجزاء تکبر کی حقیقت دو جزء ہیں، دو اجزاء سے تکبر کا ایٹم بم بنتا ہے، یہ دو اجزاء اس کی ٹیکنالوجی ہے۔ آج تکبر کی ٹیکنالوجی حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی زبانِ نبوت سے سن لو۔ آج کل ٹیکنالوجی کا لفظ بہت استعمال ہوتا ہے، اس لیے میں بھی استعمال کررہا ہوں۔ تو تکبر کا پہلا جزء ہے بَطَرُ الْحَقِّیعنی حق بات کو قبول نہ کرے کہ میں نہیں مانتا مولویوں کی بات، تم لوگ اپنی طرف سے بناتے رہتے ہو۔ مولوی کو چاہیے کہ یہ کہے کہ میں بناتا نہیں ہوں بتاتا ہوں، ایک نقطہ اور بڑھاؤ کہ میں اﷲ کے قانون کو بناتا نہیں ہوں بتاتا ہوں، بناتے تو اﷲ اور اﷲ کےرسول صلی اﷲ علیہ وسلم ہیں، ہمارا کام ہے بتانا، بنانا کام ہے اﷲ کا اور رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کا۔ تکبر کا دوسرا جزء ہے غَمْطُ النَّاسِ؎ یعنی پوری دنیا میں کسی ایک انسان کو بھی حقیر سمجھنا۔ (جامع عرض کرتا ہے کہ ایک صاحب دیر سے آئےتو فرمایاکہ) آپ اب آرہے ہیں؟ جلدی آؤ جلدی آؤ اور ان کو قریب بیٹھنے دو، اس لڑکے کو پیچھے کر دو۔ اسی پر ایک بات یاد آئی کہ سب بچوں کو صبح وشام کی جتنی دعائیں ہیں سب ان کو سکھاؤ اور ان کے سر پر انگریزی بال نہ آنے دو اور ابھی سے ٹخنہ نہ چھپانے دو، اگرچہ وہ نابالغ ہوں کیوں کہ نابالغ کی ذمہ داری بالغ پر ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ صاحب یہ تو بچے ہیں،بچے کی ذمہ داری چچا کے ذمہ ہے، ورنہ وہ بھی کچا رہے گا اور تم بھی، نہ بچہ پکا ہوگا نہ چچا پکا ہوگا، اس لیے بڑے اپنے چھوٹے بچوں کو ابھی سے اس کی مشق کرائیں۔ میں نے اپنے پوتے کو تین سال کی عمر سے پاجامے سے ٹخنہ ------------------------------