آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ومرشد نہیں بنایا، تنہائی کی عبادت کی تو تکبر میں مبتلا ہوگئے، اپنی عبادت پر ناز کیا، ہر ایک کو اپنے سے کمتر سمجھا اور اپنے کو سب کچھ سمجھا اور انا میں مبتلا ہوگئے اور انا فنا ہوتی ہے کسی صاحبِ نسبت اﷲ والے کا دامن پکڑنے سے۔ اﷲ کے مقبول بندوں سے مقبولیت ملتی ہے جیسے اپنے بچے کے دوست کو بھی باپ پیار کرتا ہے کہ یہ میرے پیارے کا پیارا ہے، تو اﷲ کے پیاروں کے ساتھ جو رہتے ہیں وہ بھی پیارے بن جاتے ہیں۔ خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اﷲ علیہ ڈپٹی کلکٹر تھے، مولوی نہیں تھے لیکن حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت اور ان کی عشق ومحبت کی وجہ سے علماء کے شیخ ہوئے، حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے بھی خواجہ صاحب کو اپنا پیر بنایا۔ تو میں عرض کررہا تھا کہ مجھے اﷲ تعالیٰ نے منیٰ و مزدلفہ کے پہاڑوں پر سبزہ نہ ہونے کا سبب عطا فرمایا۔ اور ایک بات اور ہے، حج کے دنوں میں جب لاکھوں جانوروں کی قربانی ہوتی ہے تو جانوروں کی دس لاکھ انتڑیوں کو ان پہاڑوں پر پھینک دو ، اگر وہاں سبزہ ہوتا تو بیماریاں پھیلتیں یانہیں؟ لیکن اﷲ تعالیٰ نے وہاں کے پہاڑوں پر سبزہ نہیں رکھا، کالے کالے پہاڑ بارہ بجے دن میں سورج کی گرمی سے آگ بن جاتے ہیں اور جانوروں کی انتڑیوں کی غلاظتوں سے کوئی جراثیم نہیں پیدا ہونے دیتے اور ہر پہاڑ بزبانِ حال یہ مصرع پڑھتا ہے ؏ جلا کے خاک نہ کردوں تو داغ نام نہیں لہٰذا وہاں کوئی بیماری نہیں پھیلتی، تو اﷲ نے ہماری صحت کا تحفظ کیا اور غیر اﷲ سے اور سینریوں میں مشغولیت سے بچایا۔ آہ! جو ہمیں لاالٰہ کا حکم دے رہا ہے وہی ہمیں غیر اﷲ سے بھی بچاتا ہے۔ تو جو لوگ اﷲ والوں کے پاس کچھ وقت لگا کر حج کو جاتے ہیں ان کو حج میں کچھ اور ہی مزہ آتا ہے۔ میرا ایک شعر طواف ہی کے لیے مورودہوا، موزوں نہیں ہوا مورود ہوا یعنی پیدا ہوا، شعر تو پیدا ہوتا ہے، فرق یہ ہے کہ بچہ ماں کے پیٹ سے نکلتا ہے اور اشعار دل سے نکلتے ہیں، دردِ دل سے اشعار نکلتے ہیں اور دردِ زہ سے انسان نکلتے ہیں، پیٹ کے درد سے انسان نکلتے ہیں، جب ماں کے پیٹ میں درد ہوتا ہے تب بچہ پیدا ہوتا ہے۔دعوت الی اللہ کی شرط ایک شخص نے حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا کہ ہم دعوت الی اﷲ کرنا چاہتے ہیں، اس کی کیا شرائط ہیں؟ فرمایا کہ اس کی شرائط بتاتاہوں اور پھر ایک قصہ سنایا اور اسی میں جواب دے دیا کہ ایک لڑکی نے