آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
آج مجھ سے بڑا کوئی دولت مند ہے تو آئے سامنے۔ تو اﷲ تعالیٰ کی محبت کی دولت کمالو تب قیامت کے دن تمہاری قیمت لگے گی ان شاء اﷲ تعالیٰ اور اﷲ کی رضا تمہارے ساتھ ہوگی۔ دیکھو! پانچ پانچ روپے کی تین شیشیاں ہیں، ایک شیشی میں پیشاب ہے، ایک شیشی میں عرقِ گلاب ہے، ایک شیشی میں پچاس ہزار روپے تولے والا عود کا عطر ہے، تو شیشی کی قیمت مت دیکھو کہ شیشی کا لباس کیا ہے اور شیشی کے اوپر کیا ہے، یہ دیکھو کہ شیشی کے اندر کیا ہے۔ جس کے دل میں مولیٰ ہے اس کی قیمت بہت بڑی ہوتی ہے۔ایک مراقبہ تو ایک سیکنڈ کا مراقبہ کرلو کہ ایک دن آنکھ ہوگی دیکھ نہیں سکو گے، کان ہوں گے سن نہیں سکو گے، زبان ہوگی کباب وبریانی نہیں کھا سکوگے، آنکھ ہوگی لیکن اپنا بینک بیلنس نہیں دیکھ سکو گے، ہاتھ ہوں گے نوٹ کی گڈیاں نہیں گن سکوگے، پیر ہوں گے چل نہ سکو گے۔ تو وہ زمانہ یاد کرو کہ اﷲکے پاس جانا ہے تو کیا لے کر جانا ہے؟ اگر اﷲ کی محبت سیکھ لو تو اﷲ کے پاس اﷲ کی محبت کی دولت لے کر غزل خواں وشاداں وفرحاں جاؤ گے۔حضرت ابراہیم ابنِ ادہم کی کرامت کا واقعہ دیکھو! اگر یہاں کوئی دنیا دار بادشاہ یا مال دار آدمی آجائے تو کہے گا کہ یہ مولوی لوگ، داڑھی والے یہاں بیٹھے کیا کر رہے ہیں؟ یہاں نہ سموسہ نظر آتا ہے، نہ پاپڑ نظر آتا ہے، نہ کوئی کرنسی ہے، نہ بیوپار ہے، بیوپار تو نہیں ہے مگر یار تو ہے، یہاں کاروبار نہیں ہے اور کار بھی نہیں ہے مگر دیکھو کہ سلطان ابراہیم ابنِ ادہم رحمۃ اﷲ علیہ جو بلخ کے بادشاہ تھے، آج کل بلخ افغانستان میں ہے، تو سلطان ابراہیم ابنِ ادہم نے اﷲ تعالیٰ کی محبت میں آدھی رات کو سلطنت چھوڑ کر دریا کے کنارے دس سال تک عبادت کی۔ ایک دن ان کا ایک وزیر آیا، اس نے دل میں کہا کہ کیا بے وقوف ملّا ہے، سلطنتِ بلخ چھوڑ کر ریت پر بیٹھا اﷲاﷲ کررہا ہے۔ حضرت کو کشف ہوگیا۔ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے اپنی سوئی دریا میں پھینکی اور فرمایا کہ اے مچھلیو! میری سوئی لاؤ، اب مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ صد ہزاراں ماہیے اللّٰہئے سوزنِ زر بر لبِ ہر ماہئے