آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہے۔ جیسے آپ کے یہاں ساؤتھ افریقہ میں ایک چڑیا ہے وہ حق تعالیٰ حق تعالیٰ کہتی ہے اور میرے علم میں آج تک کسی نے اس بات کی تحقیق نہیں کی،یہ اختر ہی نے بتایا کہ آپ کے افریقہ میں ایک چڑیا ہے جو صاف حق تعالیٰ بولتی ہے۔ تو اس تھانے دار نے حضرت کو خط لکھا کہ اب میری بیوی چڑچڑ کرتی ہے تو میں فوراً مراقبہ کرتا ہوں کہ مجھے اﷲ نے ایک ایسی چڑیا دی ہے جس کی آواز ہی یہی ہے، اس مراقبے سے میرے سب غم دور ہوگئے، اب میں بالکل خوش رہتا ہوں۔بیوی کی کڑوی باتوں پر صبر کرنے کا انعام بہت سے اﷲ والے اپنی بیوی کی کڑوی باتوں پر صبر کرنے ہی سے ولی اﷲ ہوگئے جیسے کسی کی بیٹی گرم اور کڑوی مزاج کی ہے اور داماد شریف ہو اور اس کی بیٹی کی کڑواہٹوں کو برداشت کرتا ہو اور جوتا نہ مارتا ہو، گالی نہ دیتا ہو اور معاف کردیتا ہو اور اس کے دکھ درد بیماری میں اس کی خوب خدمت کرتا ہو، تو بیٹی کا باپ اپنے دوستوں سے یہی کہتا ہے کہ میرا داماد فرشتہ ہے، میری بیٹی بالکل نالائق اور سخت غصے والی ہے، مگر میرا داماد برداشت کرتا ہے اور میری بیٹی کو نہیں ستاتا، تو وہ اسے کوئی جائیداد لکھ دیتا ہے کہ تم نے میری بیٹی، میرے جگر کے ٹکڑے پر احسان کیا اس کو نہیں ستایا، لہٰذا یہ فلاں باغ، فلاں فارم، فلاں بلڈنگ میں اپنے داماد کے نام کرتا ہوں، تو جو ربّ العٰلمین کی ان بندیوں کو خوش رکھتا ہے جن کے مزاج میں کڑواہٹ، گرمی اور غصہ ہے اور وہ اسے ستاتی رہتی ہیں، مگر وہ برداشت کرتا ہے کہ اﷲ کی بندی ہے اور معاف کردیتا ہے، تو اﷲ تعالیٰ بھی اس کے لیے اپنی دوستی کا پروانہ لکھ دیتے ہیں اور اسے ولی اﷲ بنادیتے ہیں۔بیوی کی تلخ مزاجی پر مرزا مظہر جانِ جاناں کا صبراور اس کا ثمرہ اس طبقۂ اولیاء میں حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں بھی ہیں۔ میرے شیخ شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ ان کو اِلہام ہوا کہ تمہارے محلے میں بہت کڑوے مزاج کی ایک خاتون ہے، کریلا اور نیم چڑھا، خود بھی کڑوا کریلا اوپر سے نیم پر چڑھی ہوئی، تو اگر تم اس سے شادی کرلو تو میں تمہیں نواز دوں گا یعنی اپنی محبت کا اعلیٰ مقام دوں گا۔ حضرت مرزا صاحب نے ان سے شادی کرلی، ویسے تو وہ خوب نماز، روزہ، تلاوت کرتی تھی مگر زبان کی اتنی کڑوی تھی کہ بس گھر میں گھستے ہی کوئی نہ کوئی کڑوی بات منہ سے نکل جاتی تھی، برداشت ہی نہیں ہوتا تھا۔حضرت مرزا صاحب نے انہیں کبھی کچھ نہیں کہا۔ ایک مرتبہ ایک کابلی شاگرد سے کھانا منگوایا،