آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
روحانی زندگی کا آغاز ایک مرتبہ میرے شیخ شاہ عبد الغنی پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ عید گاہ کی محراب میں سفید ململ زیب تن کیے ہوئے اوّابین پڑھ رہے تھے، درختوں کی قطاروں میں پتوں کے بیچوں بیچ سے چاند کی چاندنی چھلک کر عیدگاہ کی زمین پر آرہی تھی اور میرا شیخ بھی چمک رہا تھا، اوّابین کے بعد دعا مانگ کرحضرت نے فرمایا کہ حکیم اختر اس محراب میں عبد الغنی پیدا ہوا ہے۔ پھر فرمایا کہ جانتے ہو کیسے پیدا ہوا؟ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ یہاں تشریف لائے تھے، انہوں نے ہمیں یہیں بیعت کیا۔ جب کسی اﷲ والے سے کوئی بیعت ہوتا ہے تو اب اس کی زندگی کا آغاز ہوتا ہے گویا اب پیدا ہوا، کیوں کہ اس اﷲ والے سے اس کو حیاتِ ایمانیہ ملے گی، آہ وزاری ملے گی، اشکباری ملے گی، گناہوں سے بچنے کی توفیق اور جانبازی ملے گی، بازِ شاہی سے آپ کو شاہبازی ملے گی اور ایک دن آپ کو اس نعمت کے شکریہ میں یہ اعلان کرنا پڑے گا جو مولانا رومی نےاعلان کیا تھا۔مولانا رومی کا تحدیث بالنعمت مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اعلان فرماتے ہیں کہ اے دنیا والو! میں نے اپنے شیخ شمس الدین تبریزی سے کیا نعمت پائی؟ فرماتے ہیں ؎ بازِ سلطانم گشم و نیکو پیم جلال الدین رومی بازِ سلطاں بن چکا ہے، بازِ شاہی ہمیشہ بادشاہ کی کلائی پر بیٹھتا ہے اور کرگس ایک جانور ہے جسے اُردو میں گدھ کہتے ہیں، جو مردہ بھینسوں پر، لاشوں پر مرتا ہے، تو جو مرنے والوں کے ڈسٹمپر پر اور ان کے ناک کی اٹھان اور کتابی چہرے اور رنگ وروغن پر مرتا ہے، یہ کرگس ہے کہ مرنے والوں پر مرر ہا ہے، اگر زندہ حقیقی اس کے دل میں ہوتا تو یہ مردوں پر ہر گز نہ مرتا، اﷲ کے ملنے کی علامت یہی ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس کو لیلاؤں سے نجات دیتا ہے کہ کہاں ہگنے موتنے والی لاشوں پر مرتے ہو، لیکن بیویاں مستثنیٰ ہیں، ان کے ساتھ جتنی محبت کرو اتنا ہی اجروثواب ہے، تو مولانا رومی کی طرح وہ مرید اعلان کرتا ہے ؏ بازِ سلطانم گشم و نیکو پیم اے دنیا والو! جلال الدین رومی اب بازِ سلطاں بن چکا ہے اور نیک رفتار ہوچکا ہے، اس کے بُرے اخلاق اچھے