آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
میں اصلی جگہ پہنچا اور کہا یہ دیکھو کاغذ پر کیا لکھا ہے کاروبار ٹھپ لکھا ہے کہ نہیں؟ اور جادو کی ہوئی گیارہ سوئی بھی چبھی ہوئی ہیں، بڑی مشکل سے یہ تلاش کیا ہے، اب نکالو پچاس ہزار روپیہ تب جا کے جادو جائے گا۔ لیکن نواب قیصر صاحب ان صاحب کو میرے پاس لے آئے تو میں نے کہا کہ دیکھو اس نے تم سے پوچھ لیا تھا کہ کاروبار ٹھپ کا پرابلم ہے اور تمہاری اماں کا نام بھی پوچھ لیا تھا اور اس نے تین دفعہ کاروبار ٹھپ لکھ دیا جو تم ہی نے بتایا تھا اور تم سے پوچھ کر اماں کانام بھی لکھ دیا، اس کا صرف گیارہ سوئی کا خرچہ ہوا لیکن اس طرح ہزاروں روپے کمالیتا، دس بیس آدمی تو آہی جاتے ہوں گے۔ تو میری بات سن کر وہ صاحب زور سے ہنسے اور کہا کہ واقعی مجھے بے وقوف بنادیا۔ میں نے کہا کہ عامل کے پاس جانا ہی نہیں چاہیے، جب حدیثِ پاک کے اعمال موجود ہیں کہ تینوں قل صبح و شام پڑھ لو ساری مخلوق کے شر سے محفوظ رہو گے تو کیا ضرورت ہے اِدھر اُدھر جانے کی؟پیر عامل کو نہیں کامل کو بنانا چاہیے تو عاملین کو پیر مت بناؤ کاملین کو پیر بناؤ۔ اب کامل کون ہے؟ استقامت علی التقویٰ ایک ہزار کرامت سے افضل ہے۔ ملّا علی قاری نے لکھا ہے اَلْاِسْتِقَامَۃُ فَوْقَ اَلْفِ کَرَامَۃٍ، فوق الکرامۃ نہیں ہے، مشہور تو یہی ہے نا کہ استقامت کرامت سے افضل ہے۔ اﷲ محدثِ عظیم ملّا علی قاری کو جزائے خیر دے، فرماتے ہیں کہ استقامت ایک ہزار کرامت سے افضل ہے۔ جو اپنے مالک کو ایک لمحہ ناراض نہ کرے اور ہر لمحۂ حیات خدائے تعالیٰ پر فدا کرے یعنی مالک کی خوشی والے اعمال کرے اورجہاں دیکھے کہ ناراضگی کا خطرہ ہے وہاں پہلے ہی سے نظر بچالے، جان دے دے مگر مولیٰ کو ناراض نہ کرے۔رفاقتِ شیخ کا حق ادا کرو واﷲ قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر یہ ایمان اوریہ ہمت نہیں ہے تو اختر کا ساتھ چھوڑ دو، میرے ساتھ لومڑی کی طرح مت رہو، تم میرے رفیق نہیں ہو، تم عیاش طبع اور سموسے اور پاپڑکھاتے ہو، ہمت کرو کہ ہم جان دے دیں گے مگر اپنے مالک کو ایک لمحہ ناراض نہیں کریں گے، اگر تم واقعی اختر کے باوفا رفیق ہو، اور اگر ٹائم پاس کرتے ہو تو قیامت کے دن خطرناک مواخذہ ہوسکتا ہے۔ بس آج سے یہ ارادہ کرلو کہ جان دے دیں گے مگر اپنے مالک کوناراض نہیں کریں گے، کسی حسین کو اور کسی حسینہ کو نہیں دیکھیں گے، جہاں نفس کو