آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
حدیث بالا کی تفہیم ایک انوکھی مثال سے میرے شیخ شاہ عبد الغنی پھولپوری ایک واسطے سے مولانا گنگوہی کے شاگرد تھے، انہوں نے مولانا ماجدعلی جونپوری سے پڑھا تھا اور مولانا ماجد علی نے مولانا گنگوہی سے پڑھا تھا اور شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحبرحمۃ اﷲ علیہ کے والد مولانا یحییٰ صاحب مولانا ماجد علی کے ہم جماعت تھے۔ اب سمجھ لو کہ اختر کی اﷲ تعالیٰ نے کیسی قسمت بنائی۔ تو میرے شیخ نے فرمایا کہ یہ حدیث لَایَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ اِلَیَّ بِالنَّوَافِلِسمجھانے کے لیے علماء دین کو پسینے آجاتے ہیں، مگر میں ایک مثال سے سمجھاتا ہوں جو میرے اﷲ نے مجھ کو عطا فرمائی۔ یہ بتاؤ کہ اگر کسی آدمی پر یہاں رسٹن برگ میں جن چڑھ جائے اور وہ جن انگریزی نہ بولتا ہو سعودیہ کا ہو اور عربی بول رہا ہو اور یہاں کے لوگوں نے اس آدمی سے کبھی عربی نہ سنی ہو، کیوں کہ اس نے کبھی عربی نہیں پڑھی، وہ تو انگلش اسپیکنگ تھا، تو آپ لوگ کہیں گے کہ یہ تو عربی جانتا ہی نہیں، یہ تو جن بول رہا ہے، آج اس پر سعودیہ کا جن آگیا، اور جب وہ اجنبی آنکھوں سے اپنے رشتہ داروں کو دیکھتا ہے تو وہ لوگ کہتے ہیں یہ نہیں دیکھ رہا ہے، یہ میرا بھائی نہیں ہے یہ تو جن دیکھ رہا ہے، اور اگر وہ ایک طمانچہ ماردے تو کہتے ہیں میرے بھائی نے مجھ کو نہیں مارا جن نے مارا ہے، تو جس پر جن غالب ہوتا ہے تم اس کے سارے عمل کو جن کی طرف منسوب کرتے ہو، تو جس پر خدا غالب ہوتا ہے، جس پر اﷲ کی یاد اور اﷲ کی محبت اور اﷲ تعالیٰ کی ذات کا غلبہ ہوجاتا ہے اس کے بارے میں اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم اس کی آنکھ بن جاتے ہیں، جیسے آپ لوگ کہتے ہیں کہ میرا بھائی جو مجھے دیکھ رہا ہے یہ دراصل جن مجھے دیکھ رہا ہے، وہ اگر گالی دے دے تو بھی معاف کردیتے ہو، کہتے ہو کہ بھئی اس کا قصور نہیں ہے، میرے بھائی پر اس وقت کوئی خبیث جن آگیا ہے۔ میرے پاس بھی انڈیا کا ایک جن آیا تھا۔ میں نے پوچھا کہاں سے آیا ہے؟ اس نے کہا انڈیا سے آیا ہوں۔ میں نے کہا کہ تم یہاں سے واپس انڈیا جاؤ اور کسی مسلمان کو مت ستانا، تو اس نے کہا کہ میں چلا تو جاؤں گا لیکن آپ کی جو کتابیں یہاں نظر آرہی ہیں ان میں میرے خلاف کوئی نقش نہ دبا دینا ورنہ میں مرجاؤ ں گا۔ کراچی میں میرا جو کتب خانہ ہے خانقاہ میں وہاں کتابیں رکھی ہیں تو وہ بے وقوف یہ سمجھا کہ یہ سب تعویذات کی کتابیں ہیں۔ بے وقوف ہندو کیا جانے، خیر وہ چلا گیا اور پھر کبھی واپس نہیں آیا۔ حضرت مفتی محمود حسن گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا تھا کہ جتنے سچے متبعِ شریعت و سنت شیخ ہوتے