آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
مثل کیسے ہوسکتی ہے؟ یَسۡتَبۡدِلۡ قَوۡمًا غَیۡرَکُمۡجب ہم تبدیل کریں گے تو اچھے بندے پیدا کریں گے، جو میرے دین پر خوب قربانی کریں گے، فدا ہوجائیں گے، پھر ثُمَّ لَا یَکُوۡنُوۡۤا اَمۡثَالَکُمۡآپ جس کو لائق بنا دیں گے وہ کیسے نالائق بن سکتا ہے؟ اﷲ جس کو لائق بنا دے تو اس کو ساری دنیا مل کر بھی نالائق نہیں بنا سکتی۔ تو بزرگوں نے یہ سکھایا ہے کہ جب کسی عالم کو دین کے لیے کچھ مال دیں، تو یہ بھی کہیں کہ اﷲ کا ہم پر احسان ہے اور مولانا صاحب آپ کا بھی ہم پر یہ احسان ہے کہ آپ نے ہماری کرنسی ٹرانسفر کردی۔ جب پیر اپنے مال دار مرید میں مال کا نشہ دیکھے تو اس پر فرض ہے کہ اس کی ہوا نکال دے، جیسے جب کوکر (Cooker)میں ہوا زیادہ ہوجاتی ہے تو اس کو کھول کر تھوڑی سی ہوا نکال دیتے ہیں۔ تو جب اﷲکے راستے میں کچھ قربانی دو تو تھوڑا سا رو بھی لو کہ یااﷲ! ہم اس قابل نہیں ہیں، آپ اپنی رحمت سے قبول فرما لیں،آپ کی عظمت غیر محدود کی کوئی حد نہیں ہے، ہم سلطنت دے کر بھی اس کا حق ادا نہیں کرسکتے، ایک کروڑ جانیں دے کر بھی اے خدا آپ کی محبت اور عظمت کا حق ہم سے ادا نہیں ہوسکتا، کیوں کہ اﷲ تعالیٰ کی عظمت غیرمحدود ہے اور ہماری طاقت، جان اور مال محدود ہے۔مرشد پھولپوری کی جوتیوں کا صدقہ آج سے بیس سال پہلے جب میرا مدرسہ بن رہا تھا، تو اس وقت ٹھیکیدار نے بتایا تھا کہ چھ لاکھ میں ایک منزل بن جائے گی، تو میرے ایک دوست نواب صاحب نے کہا کہ عرب ملک کا ایک سفیر میرا دوست ہے میں اس سے بات کرتا ہوں، امید ہے کہ وہ ساری رقم کا بندوبست کردے گا۔ سفیر نے نواب صاحب کی دوستی میں رقم دینا قبول کرلی، اب نواب صاحب نے مجھے فون کیا کہ جلدی سے آکر رقم لے لیں، تو میں نے کہا کہ آپ جائیں اور ان سے رقم لے کر مجھے پہنچا دیں، توانہوں نے کہا: اس کے آفس میں جا کر وہاں سائن(Sign) کرنے پڑیں گے، تو میں نے کہا کہ دیکھیں نواب صاحب! میں نے بزرگوں کی جوتیاں اٹھائی ہیں، اگر بادشاہ کے دروازے پر جا کر پیسہ لیا تو اس خانقاہ کی عزت اور پیشانی پر ہمیشہ کے لیے داغ لگ جائے گا کہ اس خانقاہ کے فقیر نے ایک بادشاہ کے دروازے پر جاکر پیسہ لیا تھا۔ حالاں کہ مجھے اس وقت رقم کی شدید ضرورت تھی، کے ڈی اے نے نوٹس دے دیا تھا کہ اگر مسجد نہیں بناؤ گے تو زمین واپس کرنی پڑے گی، پھر