آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
تڑپ رہے ہیں، کروٹیں لے رہے ہیں، میں نے کہا کہ حضرت آپ بے چین کیوں ہیں؟ کیا آپ کے اوپر سورۂ انفال کا نزول ہو رہا ہے؟ میں اس وقت سورۂ انفال جانتا بھی نہ تھا، تو جب میں خواب سے بیدار ہوا تو حضرت کو خواب سنا کر پوچھا کہ آپ کیوں اتنے بے چین تھے اور یہ سورۂ انفال کیا ہے؟ تو حضرت نے فرمایا کہ اب پاکستان بن جائے گا ان شاء اﷲ! کیوں کہ سورۂ انفال میں فتوحات کا تذکرہ ہے۔حکیم الامت تھانوی کی پیش گوئی ایک بات اور بتاتا ہوں، پاکستان تو ۱۹۴۷ء میں بنا، مگر ۱۹۳۸ء میں ہی حضرت تھانوی نے فرمادیا تھا کہ مجھے بہت سے مجذوبوں سے یہ خبر مل رہی ہے کہ اسلامی حکومت قائم ہوجا ئے گی۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے یہ بات اپنے برادرِ نسبتی جناب عثمانی صاحب مرحوم سے فرمائی تھی اور یہ چھپا ہوا بھی ہے۔حضرت مولانا ادریس صاحب کاندھلوی کا جوابِ لاجواب مولانا ادریس صاحب کاندھلوی رحمۃ اﷲ علیہ سے ایک کانگریسی مولوی صاحب نے کہا کہ آپ کے مسلمان وزیروں سے ہمارے ہندو وزیر اچھے ہیں، تو شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ لاہور حضرت مولانا ادریس صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے ان کے سینے پر ہاتھ رکھ کر فرمایاکہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَ لَعَبۡدٌ مُّؤۡمِنٌ خَیۡرٌ مِّنۡ مُّشۡرِکٍ وَّ لَوۡ اَعۡجَبَکُمۡ ؎ کہ مومن ہر صورت میں مشرک سے بہتر ہے اگرچہ وہ مشرک تم کو اچھا لگتا ہو۔اسلامی حکومت کی شرعی تعریف مولانا شبیر علی صاحب حکیم الامت کے سگے بھتیجے تھے۔ انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ حضرت حکیم الامت نے فرمایا کہ اسلامی حکومت کی شرعی تعریف یہ ہے کہ فرمانروا یعنی حاکم مسلمان ہو، کلمہ گو ہو اور اسلامی قوانین کے نفاذ کی قدرت رکھتا ہو، چاہے فاسق ہو،مگر اسلامی قوانین کا نفاذ اپنی کسی نالائقی کی وجہ سے نہ کرتا ہو، جیسے کافرانہ طاقتوں کے ڈر سے یا اپنے ماحول اور گرد وپیش کے سبب اپنی نالائقی سے اسلامی قوانین نافذ نہ کرتا ہو تو بھی وہ پوری سلطنت اسلامی ہوگی، اس کی ایک ایک انچ زمین کے لیے جہاد کرنا فرض ہے اور جہاد کا ------------------------------