آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
بھی ملالیا کیجیے اوریہی خاص وِرد ہے جواﷲتعالیٰ نے میرے قلب کوعطافرمایا۔یَا مَالِکُ کی شرح یَا مَالِکُکہنے سے کیا ملے گا؟ یَا مَالِکُ کہہ کرآپ نے اپنی مملوکیت کوتسلیم کرلیااوراﷲتعالیٰ نے دیکھ لیا کہ میرا بندہ مجھے مالک سمجھتا ہے اور اپنی مملوکیت کااعتراف کررہاہے کہ میں آپ کامملوک ہوں، آپ کے علاوہ میں کسی کانہیں، اپنے آپ کا بھی نہیں، اپنے نفس کابھی نہیں، ان حسینوں کابھی نہیں،یہ ہماراکمینہ پن ہے کہ ہم نفس کی بات مان کرحرام مزہ لیتے ہیں، ٹیڈیوں اورٹیڈوں کو دیکھتے ہیں اورنفس کے آگے یہ سوال بھی نہیں رکھتے کہ تو اﷲ کا بندہ ہے یا نہیں؟اور میں تیرا بندہ ہوں یا اﷲ کا بندہ ہوں؟ جب تو بھی اﷲ کا بندہ ہے ا ور میں بھی اﷲ کا بندہ ہوں تو میں تیری مانوں یا اﷲ کی؟ اس لیے بھی نظر بچانا فرض ہے کہ ہم اﷲ کے ہیں، ہماری آنکھ ہماری نہیں ہے، یہ امانت ہے،ہمیں یہ اختیار نہیں ہے کہ جہاں چاہیں آنکھ کو استعمال کریں۔ دلیل یَعْلَمُ خَآئِنَۃَالْاَعْیُنِ؎ ہے۔ خیانت کا لفظ قرآنِ پاک میں نازل فرماکر بتادیا کہ یہ آنکھ تمہاری نہیں، تمہارے پاس ہماری امانت ہے، خیانت کا لفظ بتا رہاہے کہ یہ امانت ہے، لہٰذا میری امانت کو خیانت میں کیوں استعمال کرتے ہو؟ کیوں عورتوں کو دیکھتے ہو؟ لہٰذا نامحرم عورتوں کو مت دیکھو۔ تو یَا مَالِکُ کہنے سے اپنی مملوکیت کا احساس ہوگا، یَا مَالِکُ کہنے سے کوئی ہم ان کےمملوک تھوڑی ہوئے، ہم تو ان کی ملکیت میں ہیں ہی،لیکن یَامَالِکُ کہہ کرہم اقراری مملوک ہوجائیں گے کہ ہم نے اﷲ کی مالکیت اور اپنی مملوکیت کو تسلیم کرلیا اور ہماری ملکیت اعترافی واقراری ہوگئی اور ہرمالک اپنی ملکیت کی حفاظت کرتا ہے، تو یَا مَالِکُ کہنے سے ہربلا سے اﷲ آپ کی حفاظت فرمائے گا۔یَا کَرِیْمُ کی شرح جو یَاکَرِیْمُ کاوِردرکھے گا، نالائقی کے باوجود اﷲتعالیٰ کی مہربانی سے محروم نہیں رہے گا۔ یَاکَرِیْمُ کے چار معنیٰ ہیں: ۱) اَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ وَالْمِنَّۃِ، جو ہمارے گناہ گار ہونے کے باوجود ہم کو محروم نہ فرمائے۔ ------------------------------