آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہم سے خوش ہوجائیں، لیکن چوں کہ بدعتی کی محبت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی کے مطابق نہیں ہے اس لیے اس کی محبت غیر مقبول ہے، مردود ہے۔عقل عقل سے نہیں فضل سے ملتی ہے اور یاد رکھو! کہ محبوب کی مرضی کے مطابق محبوب سے محبت کرنا اور ا پنی مرضی کو فنا کر کے اس کو خوش رکھنا اس مقام کو عقل سے نہیں پاسکوگے۔ یہ جملہ یا د رکھو کہ عقل سے عقل نہیں ملتی، فضل سے عقل ملتی ہے، یعنی جب اﷲ تعالیٰ رہنمائی فرمائیں گے تب سمجھ آئے گی کہ میں اب تک کس حماقت میں مبتلا تھا۔ اس لیے اﷲ سے فضل مانگو کہ اے خدا! مجھے ایسا ادب سکھا دے کہ میرا شیخ مجھ سے خوش رہے۔ اﷲ سے عقل مانگو، ادب مانگو اور شیخ کے دل میں اپنی محبوبیت مانگو کہ ہم تو نالائق ہیں مگر آپ میرے شیخ کے قلب میں مجھ کو پیارا بنا دیجیے۔ دنیا میں سب سے بڑا رشتہ شیخ کا ہے، کسی کے لاکھوں کروڑوں مرید ہوں، کروڑوں تصنیفات ہوں لیکن اگر شیخ کے دل میں وہ محبوب نہیں ہے تو خطرے میں ہے، اس لیے شیخ کو ہر طرح سے خوش رکھو۔ حضرت میاں مظہر جانِ جاناں رحمۃ اﷲ علیہ کو ان کے خادم حضرت غلام علی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ پنکھا جھل رہے تھے، حضرت نے فرمایا کہ میاں! تم مجھے بہت آہستہ آہستہ پنکھا جھل رہے ہو، کیا ہاتھ میں جان نہیں ہے؟ پھر انہوں نے اتنا زور سے جھلا کہ حضرت نے فرمایا کیا اُڑا دے گا مجھ کو؟ تو ان کے منہ سے نکل گیا کہ کسی طرح چین نہیں ہے، ہلکا پنکھا جھلتا ہوں تو آپ کہتے ہیں ہاتھ میں جان نہیں ہے، تیز جھلتا ہوں تو کہتے ہیں کہ اڑا دے گا۔ حالاں کہ ان کو کہنا چاہیے تھا کہ حضرت دونوں صورتوں میں معافی چاہتا ہوں، اب درمیانی رفتار سے جھلوں گا مگر وہی بات ہے کہ جب تک خدا عقل نہ دے یہ بات پیدا نہیں ہوتی۔ بعد میں انہوں نے اپنے قصور کی خوب تلافی کی اور شیخ نے بھی انہیں معاف فرما دیا اور بہت دین کا کا م اللہ تعالیٰ نے ان سے لیا۔ اور دیکھو! اپنا شیخ تو کیا، کسی بھی اﷲ والے کا دل نہ دُکھاؤ۔ اپنے شیخ کے علاوہ بھی جو لوگ اﷲ والے صاحبِ نسبت ہیں میں نے کبھی ان کا دل بھی نہیں دُکھایا، اور اگر دل دُکھانے کا ارادہ بھی نہیں ہے تب بھی اپنی بے وقوفی اور نادانی سے شیخ کو تکلیف مت پہنچاؤ، عقلِ سلیم کے لیے دعا کرو کہ اے اﷲ! مجھے عقلِ سلیم نصیب فرما اور میری عقل پر اپنے فضل کا سایہ نصیب فرما کہ میری وجہ سے میرے شیخ کو اذیت نہ پہنچے، کیوں کہ عقل سے اللہ کا راستہ نہیں طے ہوتا، فضل سے طے ہوتا ہے، سمجھ گئے! ورنہ عقل ہوتے ہوئے بھی بعض