آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
بحیثیت ایک مسلمان کے میری قسم پر اعتماد کرو، ستّر سال کا نچوڑ پیش کررہا ہوں کہ دنیا ہر وقت فنا کے سیلاب میں بہہ رہی ہے، بچہ جوان ہو رہا ہے، جو ان بڈھے ہورہے ہیں اور بڈھے قبر میں جارہے ہیں، مبارک ہے وہ جان، مبارک وہ روح ہے جو اﷲ پر فدا ہو کر مَا عِنۡدَ اللہِ بَاقٍ ہورہی ہے، اور نہایت خسارے میں ہیں وہ روحیں جو اپنے نفس کی لذتوں میں مشغول ہوکر مَا عِنۡدَکُمۡ ہوکر یَنۡفَدُ ہورہی ہیں۔ جو جوانی، جو حیات اﷲ پر فدا ہوتی ہے وہ مَاعِنۡدَ اللہِ ہوکر بَاق ہے، اس کو ہر وقت لذتِ باقیہ، دائمہ، غیر فانیہ ملتی ہے، اور جو حرام لذتوں میں غرق ہے اسے لذتِ فانیہ ملتی ہے جو محدود بھی ہے اور ہزاروں دردِ سر کے ساتھ ہے، اﷲ کے ذکر کے بغیر وہ ہر وقت بے چین ہے، تو مَا عِنۡدَکُمۡ پر اپنی زندگی خراب مت کرو۔زندگانی میں بہارِ غیر فانی کا حصول اﷲ پاک فرماتے ہیں کہ اگر تم نے ذاتی مفادات پر اور نفسانی خواہشات پر اپنی حیات کو خرچ کیا تو ایک دن یہ سب ختم ہوجائے گا، اور اگر تم نے اپنی حیات کو اﷲ پر فدا کیا تو تمہاری حیات نہ صرف یہ کہ مست ہوگی بلکہ مست ساز بھی ہوگی، صرف دیوانہ نہیں ہوگی دیوانہ ساز بھی ہوگی، تم صرف ولی نہیں بنوگے بلکہ ولی سازی بھی کرو گے۔ اب میرا ایک شعر سنیے ؎ زندگی پُر بہار ہوتی ہے جب خدا پر نثار ہوتی ہے ہر شخص سوچتا ہے کہ پتا نہیں زندگی پر کیسے بہار آئے گی؟ جب زندگی خالقِ زندگی پر اپنی بندگی سے فدا ہوتی ہے تو کیا اﷲ تعالیٰ ارحم الراحمین نہیں ہیں؟ کیا وہ اپنے بندوں کو غیر فانی بہار اور رشک لذتِ دوجہاں نہیں دیں گے؟ میرا ہی شعر ہے ؎ وہ شاہِ دو جہاں جس دل میں آئے مزے دونوں جہاں سے بڑھ کے پائےصحبتِ اہل اللہ سے بے نیازی کا انجام اس عالم میں کتنے لوگ ہیں کہ نہ گوری کو چھوڑتے ہیں نہ کالی کو، ان کی نظر مثلِ سانڈ ہوتی ہے، ڈال