آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
گروہِ عاشقاں کا سبق میں نے فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ سے لیا ہے، کیوں کہ اﷲ نے فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عَبْدِیۡ نہیں فرمایا، جمع فرمایا، ا س لیے گروہ مانگتا ہوں، اگر یہ کہوں کہ اﷲ اپنا کوئی بندہ دے دے، اس کے ساتھ سفر کروں تو عبد میں وہ مزہ نہیں ہے جو عباد میں مزہ ہے، فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ جمع ہے یا نہیں؟ تو یہ آپ لوگ جو مجھے ملے ہو یہاں دریا کے کنارے، تو میرے مانگے ہوئے ملے ہو خود سے نہیں آئے ہو، لہٰذا یہ کہہ سکتے ہو ؎ میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں آہِ اختر سے گرمایا گیا ہوں اﷲ کا شکر ہے کہ جس ملک میں جارہا ہوں اﷲ پاک گروہِ عاشقاں دے رہا ہے۔ اﷲ سے جو مانگو ملے گا، یہ شاہ کا وعدہ ہے۔صراطِ مستقیم صحبتِ اہل اللہ سے ملتا ہے میرے شیخ شاہ عبد الغنی پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا تھا کہ اﷲ نے فرمایا ہے کہ نبیین، صدیقین، شہداء اور صالحین یہ منعم علیہم ہیں، ان ہی سے اﷲ ملے گا اور اﷲ کا راستہ ملے گا، اِرَاءَۃُ الطَّرِیْق بھی ملے گا اور اِیْصَال اِلَی الْمَطْلُوْببھی پاؤ گے اور یہ بدل الکل ہیں صراطِ مستقیم کے اور ترکیبِ بدل میں بدل ہی مقصود ہوتا ہے، لہٰذا اﷲ والے ہی مقصود ہیں اگر اﷲ تک پہنچنا ہے۔ اب کوئی اِشکال کرے کہ ترکیبِ بدل میں بدل مقصود ہوتا ہے تو مبدل منہ کا غیر مقصود ہونا ثابت ہوتا ہے اور اﷲ کے کلام میں غیر مقصود کہنا خلافِ ادب ہے، تو اس کا جواب حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے یہ عطا فرمایا کہ اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ؎ میں یہ مبدل منہ جو ہے ا س میں ایک صفت اﷲ نے مستقیم کی رکھ دی اور آگے بدل میں مستقیم کی صفت نہیں رکھی،صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡفرمایا، لہٰذا علماء نحو کا جو اجماعی مسئلہ ہے کہ ترکیبِ بدل میں مبدل منہ مقصود نہیں ہوتا تو علماء نحو کے اجماع کو اﷲ نے کاٹ دیا کہ میں خالقِ نحو ہوں، تم کیا جانو؟ ہم جو کہیں گے وہی قانون بن جائے گا، لہٰذا کتاب پڑھ کر صراطِ مستقیم کوئی نہیں پاسکتا جب تک کہ اﷲوالوں کے ساتھ نہ رہے۔ ------------------------------