آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
اس لیے ان کو یہی ایک مجاہدہ ہے۔ وہ جیب نہیں کاٹیں گے، جھوٹ نہیں بولیں گے، دنیا کی محبت بھی ان کو نہیں ہوتی، مگر ایک ہی مرض میں وہ مبتلا ہوتے ہیں کہ جہاں حسن کا ایک ذرّہ، ایک اعشاریہ کسی کے چہرے پر نمک پایا بس وہیں نمک چور ہوگئے، صوفی غضب کا نمک چور ہوتا ہے۔ مولانا منصور نے بھی اپنے شعر میں کہا ہے ؎ نظر کے چور کے سر پر نہیں ہے تاجِ ولایت جو متقی نہیں ہوتا اسے ولی نہیں کہتے بس اب مضمون ختم ہوگیا۔ ایک بزرگ نے کہا کہ اے خدا! دنیا کی بارش کا موسم ہوتا ہے، مگر آپ کی رحمت کی بارش کا کوئی موسم نہیں، آپ کی رحمت کی بارش تابع ہے آپ کی مشیت کے، آپ ارادہ کریں رحمت کی بارش ہوگئی، آپ کی رحمت اور آپ کا کرم بادلوں کا محتاج نہیں۔ تو آپ لوگ وعدہ کریں کہ اپنے قلب کو چودہ تاریخ کے چاند کی طرح حیلولتِ نفس سے بچائیں گے، تاکہ ہمارا دل چودہ تاریخ کے چاند کی طر ح تجلیاتِ الٰہیہ سے مستنیر ہوجائے۔ اور اس کی طاقت و ہمت سب کو حاصل ہے، کوئی ایسا نہیں جو کہہ د ے کہ میں مقامِ مجبوریت پر فائز ہوں،اس لیے کہتا ہوں کہ جوتے کے عادی مت بنو،نفسِ خبیث سے کہو کہ اگر اس لڑکی یا لڑکے کا ایس پی باپ یہاں ہو تو کیا انہیں دیکھ سکتے ہو؟ تو ابا سے تو ڈر گئے اور ربا جو دیکھ رہا ہے تو ربا کو اپنے غلاموں، بندوں اور بندیوں کی آبرو کاخیال نہیں ہوگا کہ تم اس کی مخلوق کو بُری نظر سے دیکھتے ہو۔اَحَبُّ الْخَلْقِ اِلَی اللہْکون ہے؟ اَلْخَلْقُ عِیَالُ اللہِ فَاَحَبُّ الْخَلْقِ اِلَی اللہِ مَنْ اَحْسَنَ اِلٰی عِیَالِہٖ؎ پوری مخلوق اﷲ کی عیال ہے اور اﷲ کا سب سے زیادہ پیارا وہی ہے جو اﷲ کی مخلوق کی بھلائی چاہے، لہٰذا زمین پر مٹی کے ڈھیلے کی طرح مت رہو، آسمان پرنظر رکھو کہ آسمان والا دیکھ رہا ہے کہ میرے بندوں کو کیسے بُری نظر سے دیکھتا ہے اور اس کی گٹر لائن میں اِن(in)ہونے کے تخیلاتِ حرام میں مبتلا ہے، کیوں کہ جیسے ہی نظر کسی نمکین پر پڑتی ہے تو فوراً ہی اس کے ساتھ بدفعلی کے خیالات آنے لگتے ہیں، اسی لیے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ مخلوق اﷲ کی عیال ہے، کسی کے اہل و عیال کے ساتھ بدمعاشی بھی کرتے ہو اور اس کا پیارا بھی بننا چاہتے ہو!اﷲ تعالیٰ کے ولی بنتے ہو! ؎ ------------------------------