آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اس لیے حدیث اِذَا رُأُوْا ذُکِرَ اللہُ؎ کی شرح یہ ہے کہ اﷲ والا وہ ہے جو غیر اﷲ سے پاک ہوجائے تو تجلیاتِ الٰہیہ کے حامل قلب کا چہرہ ترجمانِ تجلیاتِ الٰہیہ ہوگا، اور جوبد نظری کرتا ہے اس پر لعنت ہوتی ہے اور اس کے چہرے میں لیلائیں ہوتی ہیں، کیوں کہ جب اس کے دل میں معشوق یا معشوقہ ہے تو مِنْ رَّأْسِہٖ اِلٰی قَدَمِہٖاس کا چہرہ اس کا ترجمان ہوگا، کیا مطلب کہ اس کا چہرہ اس منظور یا منظورہ کے فرسٹ فلور ہی کا ترجمان نہیں ہوگا اس کے گراؤنڈ فلور یعنی ناف کے نیچے کی گٹر لائنوں کا بھی ترجمان ہوگا۔ ایسےشخص کی آنکھوں سے لعنت اور نحوست برستی ہے اور اس کی تقریراور تحریر میں اندھیرے موجود ہوں گے۔ اس لیے میں آپ سے دردِ دل سے کہتا ہوں ؎ چند دن خونِ تمنا سے خدا مل جائے ہے پھر اس کے الفاظ میں نور ہی نور ہوگا، اس کی تحریر میں نور ہی نور ہوگا، وہ جہاں بھی بیٹھ جائے گا اس کا دل عشقِ الٰہیہ سے جلا بھنا شامی کباب ہوگا، سارا عالم اس کی خوشبو کو چھپا نہیں سکتا ؎ جمال اس کا چھپائے گی کیا بہارِ چمن گلوں سے چھپ نہ سکی جس کی بوئے پیراہن یہ میرے دردِ دل کا ایک مختصر مضمون تھا جو میں پیش کررہا تھا اور یہ حاصلِ سلوک ہے۔ جس ظالم نے لَا اِلٰہ سے قلب کو مکمل پاک نہ کیا وہ حاملاِلَّا اللہْ نہیں ہوگا اور خسارے و محرومی کے ساتھ مرے گا، اس کی موت محرومی کی موت ہوگی، تقویٰ نہیں پایا تو نصیبِ دشمناں سے مرے گا، لہٰذا دوستو دردِ دل سے کہتا ہوں کہ اولیائے صدیقین کی خط انتہا تک پہنچنے کی اور ترکِ معصیت کی ہمت اﷲ نے دی ہے، کوئی اس ہمت کو استعمال نہ کرے اور خبیث لذت کا خوگر رہے تو یہ اُس کی نالائقی ہے۔ اب اور کیا کہوں، اس بات کو کس دردِ دل سے کروں، اب میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، جب لغت میرا ساتھ چھوڑ دیتی ہے تو پھر میں آہ وزاری کرتا ہوں اور اپنے دوستوں سے اور اپنے نفس سے بھی یہی کہتا ہوں ؎ میری آہ کو رائیگاں کرنے والو میرے ساتھ یہ بے وفائی نہ کرنا لہٰذا اختر سے جتنے لوگ بیعت ہیں اختر اپنے نفس سے اور آپ سب سے دردِ دل سے یہ کہتا ہے کہ دیر مت ------------------------------