آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
مرے حسرت زدہ دل پر اُنہیں یوں پیار آتا ہے کہ جیسے چوم لے ماں چشمِ نم سے اپنے بچے کو اب اس کا فیچر بھی سمجھ لیجیے۔ ایک ماں نے اپنے بچے سے کہا کہ بیٹا آج کل تمہیں پیچش ہے، کباب مت کھاؤ، اب دس بچے اس کو دِکھا دِکھا کے کباب کھاتے ہیں، تو وہ اشکبار آنکھوں سے روتے ہوئے کہتا ہے کہ اماں آپ نے ہم پر پابندی عائد کردی، ماں اسے گود میں اٹھا لیتی ہے اور غلبۂ رحمت سے اپنے دامن سے اس کے آنسو پونچھتی ہے، پیار کرتی ہے اور گال چومتے ہوئے کہتی ہے کہ بیٹا گھبراؤ مت، تم کچھ دن مجاہدہ کرلو پھر ہم تم کو خوب کباب کھلائیں گے۔ اس فیچر کے بعد اب میرے اس شعر کا مزہ آئے گا ؎ مرے حسرت زدہ دل پر اُنہیں یوں پیار آتا ہے کہ جیسے چوم لے ماں چشمِ نم سے اپنے بچے کو ذرا غم اٹھا کر تو دیکھو، اگر قلب میں اﷲ کا پیار نہ محسوس کرو تو کہنا کہ اختر کیا کہہ رہا تھا۔ مگر اﷲ کا پیار چھوڑ کر شیطان کا چما مت لو، بدنظری کرنے والے کا شیطان لعنتی چما لیتا ہے، حرام لذت جب دل میں آتی ہے تو وہ شیطان کاچما ہوتا ہے، شیطان کا پیار ہوتا ہے، لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ کا مصداق ہوتا ہے، اس کو سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی بددعا ملتی ہے لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَ الْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ؎ مشکوٰۃ شریف کی روایت ہے کہ اﷲ تعالیٰ ناظر پر بھی لعنت کرتا ہے اور منظور پربھی لعنت کرتا ہے، اور فرمایا کہ یہاں ناظر اور منظور کے متعلقات کاذکر نہیں کیا گیا تاکہ جتنی نظر یں حرام ہیں سب اس میں داخل ہوجائیں یعنی کوئی غصہ سےحسین کو دیکھے یا شفقت سے دیکھے دونوں مزے حرام ہیں تو اپنے قلب کو چودہ تاریخ کا چاند بناؤ، تھوڑی ہمت کرو اور نفس کے گولے کو بالکل ہٹا دو ؎ نکالو یاد حسینوں کی دل سے اے مجذوبؔ خدا کا گھر پئے عشقِ بتاں نہیں ہوتا ہمت سے کام لو تو ان شاء اﷲ کُرۂ نفس اﷲ کے جلوؤں کے سامنے سے ہٹ جائے گا تو اﷲ تعالیٰ کے جلوے منیر ہوں گے اور آپ کا قلب مستنیر ہوگا، پورے چاند کی طرح چما چم ہوجائے گا اور چہرہ ترجمانِ تجلیاتِ الٰہیہ ہوجائے گا۔ ------------------------------