آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
مرے حسرت زدہ دل پر اُنہیں یوں پیار آتا ہے کہ جیسے چوم لے ماں چشمِ نم سے اپنے بچے کو یہ اختر کا شعر ہے، اسے عمل کی نیت سے خوب غور سے سنو، واﷲ! کہتا ہوں ورنہ پچھتاؤ گے، اور جو میری رفاقت میں رہتے ہیں ان سے کہتا ہوں ؎ مری آہ کو رائیگاں کرنے والو مرے ساتھ یہ بے وفائی نہ کرنا بات برائے بات سننے والو! میری یہ آہِ دل برائے عمل سنو، اﷲ نے کس قدر طویل عرصہ مجھے بزرگوں کے ساتھ رکھا، سمجھ لو کہ میری آدھی زندگی اﷲ والوں کی جوتیاں اٹھاتے گزر گئی، میرے دردِ دل کو رائیگاں مت کرو، ورنہ اِن ہی حسینوں کے چکر میں رہوگے اور ایک دن موت آجائے گی، اور جب پیشاب اور پاخانے کے مقامات پر لعنتی حیات لے کر خدا کے سامنے پیش ہوگے تو اﷲ پوچھے گا کہ تم نے زندگی کہاں استعمال کی؟ اس لیے میں کہتا ہوں کہ جن کا قلب غیر اﷲ سے پاک ہوگیا اور مولیٰ دل میں آگیا ان کا چہرہ ترجمانِ مولیٰ ہوتا ہے، اور جنہوں نے مولیٰ کو یاد کیا مگر لیلیٰ کو بھی نہیں چھوڑا تو ان کے چہرے پر دھوپ بھی رہتی ہے اور سایہ بھی رہتا ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ جہاں دھوپ بھی ہو اور سایہ بھی ہو وہاں مت بیٹھو۔ تو اسی طرح گناہ گار زندگی اور اﷲ والی زندگی کو مخلوط مت کرو، ہمت کرکے اندھیروں کو بالکل مٹادو، ایسی حیات اچھی نہیں ہے کہ کچھ گناہ کرکے حرام مزہ بھی لے لیا اور کچھ اﷲ اﷲ کرکے اﷲ کا نور بھی لے لیا، تو انوار اور ظلمت دونوں کو جمع مت کرو، جب قلب غیر اﷲ سے پاک ہوجائے گا اور دل میں اﷲ ہی اﷲ ہوگا تو چہرہ پورا پورا ترجمانِ مولیٰ ہوگا جیسے چودہ تاریخ کا چاند ہوتا ہے، اس کا دل چودہ تاریخ کے چاند کی طرح روشن ہوتا ہے، اس کے قلب سے نفس کی حیلولت ختم ہوجاتی ہے پھر وہ حق تعالیٰ کی ذات سے مستنیر رہتا ہے اور جب پورا روشن ہوتا ہے تو منیر بھی ہوتا ہے، جس کا قلب حیلولتِ نفس کی وجہ سے پورا مستنیر نہیں ہوتا وہ منیر کیسے ہوسکتا ہے؟ جس کا قلب نفس کی سازشوں اور آویزشوں اور آمیزشوں اور ریزشوں سے حرام لذت کو درآمد کرتا ہے تو ایسا حاملِ ظلماتِ معاصی قلب کیسے اﷲ تعالیٰ کے قرب اور جلوؤں سے مستنیر ہوسکتا ہے؟ لہٰذا ہمت سے کام لو، اگر کبھی خطا کا صدور ہوجائے تو اﷲ سے اتنا روؤ کہ پھر قلب مجلّیٰ و مصفّیٰ ہوجائے۔ یہ تو نہیں ہے کہ آپ سے معصیت کا صدور ہی نہ ہو، یہ میں نہیں کہتا، کیوں کہ یہ صرف پیغمبروں کے لیے ہے کہ جن سے کبھی خطا صادر نہ