آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
عرشِ عظیم سے آتے ہیں کہ وہ مجاری قضا ہے یعنی فیصلے جاری ہونے کی جگہ ہے۔ مجریٰ کےمعنیٰ ہیں جاری ہونے کی جگہ، مجریٰ کی جمع مجاری ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ پورے عالم میں جو فیصلہ آتا ہے وہ وہاں سے آتا ہے، تو گویا اﷲ تعالیٰ سکھارہے ہیں کہ تم سارے عالم میں اعلان کردو کہ جہاں سے فیصلے آتے ہیں ہم نے وہاں سے اپنا رابطہ اور کنکشن کرلیا ہے، لہٰذا جب ربِّ عرشِ عظیم پر ہم بھروسہ کریں گے تو چوں کہ فیصلے وہیں سے ہوتے ہیں، اس لیے پھر ہمارے حق میں فیصلے ہوں گے، کیوں کہ سارے عالم کی پرورش کے احکام بھی وہیں سے نازل ہوتے ہیں، لیکن خود عرشِ اعظم بھی اپنی تربیت میں اﷲ تعالیٰ کا محتاج ہے، اس لیے خالقِ عرشِ عظیم اور مالکِ عرشِ عظیم نہیں فرمایا، رب فرمایا کہ عرشِ اعظم بھی میری تربیت کا محتاج ہے، ہماری شانِ ربوبیت سے وہ خارج نہیں ہے، اور عرشِ اعظم جنت کی چھت ہے اس لیے اﷲ کی عظمت کے وزن سے عرشِ اعظم سے ایک آواز آتی ہے، وہ آواز اہلِ جنت سنیں گے، اور جو لوگ اﷲ کے لیے آپس میں محبت رکھتے ہیں ان کو جنت سے پہلے ہی میدانِ محشر میں عرشِ اعظم کا سایہ مل جائے گا، کیوں کہ حدیث میں آتا ہے اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن اعلان فرمائیں گے اَیْنَ الْمُتَحَابُّوْنَ فِیَّ؎۔ اَلْمُتَحَابُّوْنَ میں الف لام معنیٰ میںاَلَّذِیْن کے ہے۔ عربی گرامر کا قاعدہ کلیہ ہے کہ اسم فاعل کا الف لام معنیٰ میں اسم موصول کے ہوتا ہے، تو اَیْنَ الْمُتَحَابُّوْنَکے معنیٰ ہوئے کہ اَیْنَ الَّذِیْنَ یَتَحَابُّوْنَ فِیَّ کہاں ہیں وہ لوگ جودنیا میں میری وجہ سے آپس میں محبت کرتے تھے؟ ان کی زبان ایک نہیں تھی، علاقے ایک نہیں تھے، قومیت ایک نہیں تھی، خاندان ایک نہیں تھا، لیکن صرف میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے وہ لوگ میرے عرش کے سائے میں آجائیں۔ تو معلوم ہوا کہ اہلِ جنت کو جنت میں عرشِ اعظم کا جو سایہ ملے گا وہ سایہ اﷲ کے لیے آپس میں محبت کرنے والوں کو میدانِ محشر ہی میں مل جائے گا اور ان کا کوئی حساب نہیں ہوگا۔ تو جہاں حساب ہوگا وہاں سایہ نہیں ہوگا اور جہاں سایہ ہوگا وہاں حساب نہیں ہوگا۔ کیسی عجیب و غریب بات اس حدیثِ پاک سے ثابت ہوئی کہ جہاں حساب ہوگا وہاں سورج سوا نیزے پر ہوگا اور کھوپڑیاں پک جائیں گی، حساب دینے والے پسینے پسینے ہوجائیں گے، لیکن اﷲ سے محبت کرنے والوں کو اﷲ سایۂ عرش عطا فرمائیں گے، یہاں حساب نہیں ہوگا۔ یہی دلیل ہے کہ جہاں حساب ہوگا وہاں سایہ نہیں ہوگا اور جہاں سایہ ہوگا وہاں حساب نہیں ہوگا۔ حَسۡبِیَ اللہُ ۫٭ۖ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ؕ عَلَیۡہِ تَوَکَّلۡتُ وَ ہُوَ رَبُّ الۡعَرۡشِ الۡعَظِیۡمِ کا ترجمہ و تشریح ہوگئی۔ ------------------------------