آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ٹانگ کھینچی تو وہ ماں سے اور زیادہ لپٹ جاتا ہے تو جب ہمیں حسین اپنی طرف کھینچیں تو اور زیادہ اﷲ سے چپک جاؤ اور اس کے بعد ماں بھی اس کو دبوچ لیتی ہے لیکن پھر بھی اگر کوئی شرارت کرے، ٹانگ کھینچے تو بچہ کیا کرتا ہے؟ چلّاتا ہے کہ اماں بچاؤ! یہ مجھ کو آپ سے دور کررہا ہے، جب غیراﷲ ہمیں اﷲ سے دور کرے تو اﷲ سے رونا شروع کرو کہ اے خدا! ہماری حفاظت فرما، استقامت علی التقویٰ نصیب فرما، کیوں کہ یہ حسین ہماری ٹانگ کھینچ رہے ہیں۔ میرے اس درد ِدل کو اﷲ سارے عالم میں پھیلا دے اور ایک گروہِ عاشقاں عطا فرما دے کہ سفر میں اختر کے ساتھ رہے، کیوں کہ اکیلے سفر کرنے سے دل گھبراتا ہے، اﷲ کے عاشقوں میں رہنا اختیاری مضمون نہیں ہے، کمپلسری ہے، لازمی ہے، دلیل یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ نے جماعت کی نماز واجب فرما دی کہ اکیلے اکیلے رونے کی نعمت کو اہمیت مت دو، تنہائی کی عبادت بھی نعمت ہے مگر پانچوں وقت میرے عاشقوں سے ملا کرو، وجوبِ جماعت کی یہی دلیل ہے کہ گروہِ عاشقاں کی زیارت نعمتِ عظمیٰ ہے اور یہ اختیاری نہیں ہے، واجب ہے، کمپلسری ہے ورنہ غمِ عاشقاں سے محروم ہوجاؤ گے اور کمتری میں مبتلا ہوجاؤ گے اور نرسری نہیں پاؤ گے اور میری اس بات کو سرسری مت سمجھنا۔ اورنمازِ پنجگانہ کے بعد نمازِ جمعہ کے اجتماع میں میرے عاشقوں کی اور بڑی تعداد سے ملو، پھر عید، بقرہ عید میں اور بڑی تعداد سے ملو، اور حج کرنے جاؤ تو بین الاقوامی عاشقوں سے ملو اور پھر جب جنت میں آؤ گے تو ہم وہاں بھی تمہیں یہی کہیں گے کہ جنت کی نعمت کی طرف رُخ بھی نہ کرنا فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡپہلے میرے عاشقوں سے ملو پھر جنت کی نعمت کا استعمال کرو، کیوں کہ میرے عاشقین عاشقِ منعم ہیں، پہلے عاشقِ منعم سے ملو پھر نعمت کو درجۂ ثانوی رکھو۔ بتاؤ! ایک شخص عاشقِ منعم ہے، ایک عاشقِ نعمت ہے، کس کا درجہ افضل ہے؟ اس لیے فَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ اَذۡکُرۡکُمۡ کو اﷲ نے مقدم کیا وَ اشۡکُرُوۡا لِیۡ پر، شکر پر ذکر کو مقدم فرمایا۔ ذکر کا حاصل نعمت دینے والے پر فدا ہونا ہے، اور آدمی شکر تب کرتا ہے جب کچھ کھاتا پیتا ہے، سموسہ پاپڑ کھاتا ہے، تو شکر نعمت میں مشغول ہونا ہے اور ذکر نعمت دینے والے میں اشتغال رکھنا ہے۔ پس عربی عبارت تفسیرروح المعانی کی یہ ہے: اِنَّ اللہَ تَعَالٰی قَدَّمَ ذِکْرَہٗ عَلٰی شُکْرِہٖ لِاَنَّ حَاصِلَ الذِّکْرِ الْاِشْتِغَالُ بِالْمُنْعِمِ وَحَاصِلَ الشُّکْرِ الْاِشْتِغَالُ بِالنِّعْمَۃِ فَالْاِشْتِغَالُ بِالْمُنْعِمِ اَفْضَلُ مِنَ الْاِشْتِغَالِ بِالنِّعْمَۃِ؎ ------------------------------