آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
حسنِ اخلاق حاصل ہے تو اپنا دل توڑ دے گا، اللہ کا قانون نہیں توڑے گا۔ دیکھیے! حضرت یوسف علیہ السلام نے زُلیخا کا دل خوش نہیں کیا تھا جبکہ خواتینِ مصر نے سفارش بھی کیتھی کہ اے یوسف! زُلیخا کا دل خوش کردو۔ اﷲ تعالیٰ نے سفارش کرنے والی عورتوں کو بھی برابر کا مجرم ٹھہرایارَبِّ السِّجْنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدْعُوْنَنِیۤ اِلَیْہِ؎ میںیَدْعُوْنَجمع نازل فرمایا تو یَدْعُوْنَجمع ہے، حالاں کہ رغبت ظاہر کرنے والی عزیزِ مصر کی بیوی تھی، تو اس پر اِشکال ہوتا ہے کہ جمع کا صیغہ کیوں نازل ہوا جبکہ عورت ایک تھی تو مفرد لاتے؟ تو ا س کا جواب یہ ہے کہ مصر کی اور عورتوں نے بھی زِنا کی سفارش کی تھی کہ اے یوسف! اس کا دل خوش کردو۔ تو گناہ کی سفارش کرنے والا بھی اتنا ہی درجہ کا مجرم ہوتا ہے جتنا کہ گناہ کرنے والا مجرم ہے، اس لیے جمع کا صیغہ لا کر ان سفارشی عورتوں کو بھی مجرموں میں شامل کردیا۔ اب دوسرا اِشکال یہ ہے کہ یَدْعُوْنَتو مذکر ہے اور یہ عورتیں تھیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ صیغہ تَدْعُوْ تَدْعُوَانِ یَدْعُوْنَہے، تو جمع مذکر غائب، جمع مؤنث غائب دونوں صیغے یَدْعُوْنَ ہی آتے ہیں۔ کہیے میری صرف و نحو آپ لوگوں کو پسند آئی؟ تو صحت عفت پر موقوف ہے اور عفت امانت پر موقوف ہے اور امین وہی ہوتا ہے جس کے اخلاق اچھے ہوتے ہیں۔ جو حرام کاری سے اپنا دل خوش نہ کرے تو گویا اس نے مُدَارَاۃُ الْخَلْق نہیں کیا،مُرَاعَاۃُ الْحَقّ کیا ہے، مولیٰ کے قانون کا احترام کیا۔ اور حسنِ اخلاق کس کے ہوتے ہیں؟وَالرِّضَا بِالْقَدْرِجو اﷲ کی تقدیر پر راضی رہے۔ مقدر پر راضی ہوگا تو قلب مکدّر نہ ہوگا اور جب قلب میں کدورت نہیں رہے گی تو یہی حسنِ اخلاق ہیں، جیسی بیوی مل گئی اس پر راضی رہو۔ خواجہ حسن بصری رحمۃاﷲ علیہ نے بصرہ کے بازار سے ایک غلام خریدا جو بہت تہجد گزار اور صاحبِ نسبت تھا، تو خواجہ حسن بصری نے اس سے پوچھا کہ کیا کھائے گا؟ اس نے کہا کہ غلاموں کا کوئی کھانا نہیں ہوتا، جو مالک کھلادے وہی اس کا کھانا ہوتا ہے۔ پھر پوچھا کہ کیسا کپڑا پہنے گا؟ اس نے کہا غلاموں کاکوئی لباس نہیں ہوتا، جو مالک پہنا دے وہی اس کا لباس ہے۔ پوچھا تیر انام کیا ہے؟ اس نے کہا کہ غلاموں کاکوئی نام نہیں ہوتا، مالک جس نام سے چاہے اس کو پکارے۔ تو رضا بالقدر بہت ہی فنائیت اور عبدِ کامل ہونے کی علامت ہے، مالک جیسے چاہے رکھے، شکایت مت کرو، جیسی بیوی دے اس پر راضی رہو۔جو اﷲ کی مرضی پر راضی رہے گا وہ کہے گا کہ بس ہماری بیوی ہی ہماری لیلیٰ ہے، دنیا میں اس کے مقابلے میں کوئی لیلیٰ نہیں ہے، کیوں کہ یہ ------------------------------