آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہمیں بدستِ مولیٰ ملی ہے، اﷲ کے یہاں سے ملی ہے، ا س سے بڑھ کر ہماری کوئی لیلیٰ نہیں ہے۔ اس پر میرا فارسی شعر ہے ؎ زوجۂ من بہرِ من لیلائے من کہ مرا دادہ ست او مولائے من میری بیوی میرے واسطے لیلیٰ ہے، وجہ کیا ہے؟ کیوں کہ یہ میرے مولیٰ نے دی ہے۔ دیکھو! مجنوں لیلیٰ کی گلی کی کتیا کی تعریف کررہا ہے ؎ ایں طلسمے بستۂ مولیٰ ست من پاسبانِ کوچۂ لیلیٰ ست من یہ میرے مولیٰ کی بنائی ہوئی کتیا ہے، طلسم ہے، ارے اس کی آنکھیں تو جادو ہیں، واہ رے مجنوں واہ! اور واہ رے مولانا رومی واہ! مجنوں ظالم کی تعبیر دیکھو اور پھر مولانا نے اس کو کس انداز میں نقل کیا۔ طلسم معنیٰ جادو یعنی اس کی آنکھیں تو جادو معلوم ہوتی ہیں، میرے مولیٰ نے اس کو بنایا ہے اوریہ میری لیلیٰ کی گلی کی پاسبان ہے ؎ پائے سگ بوسید مجنوں خلق گفتہ ایں چہ بود گفت ایں در کوئے لیلیٰ گاہے گاہے رفتہ بود مجنوں نے لیلیٰ کی گلی کے کتے کا پیر چوما، اس کا بوسہ لیا، مخلوق نے کہاارے پاگل!یہ کیا کررہا ہے؟ اس نے کہایہ پیرکبھی کبھی لیلیٰ کی گلی میں جاتا ہے، اور مولانا رومی فرماتے ہیں کہ مجنوں نے کہا ؎ آں سگے کو گشت در کویش مقیم خاکِ پایش بہ ز شیرانِ عظیم جو کتا میری لیلیٰ کی گلی میں مقیم ہے اس کے پیر کی خاک بڑے بڑے شیروں سے بہتر ہے، اور ؎ آں سگے کو باشد اندر کوئے او من بہ شیراں کے دہم یک موئے او جو کتا میری لیلیٰ کی گلی میں رہتا ہے میں شیروں کو اس کا ایک بال نہیں دے سکتا یعنی اگر شیر مانگے کہ بھئی لیلیٰ کی گلی کے کتے کا ایک بال دے دو تو میں نہیں دوں گا، کیوں کہ میرے قلب میں اس بال کی عظمت شیروں