آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
نہ ہو تو آدمی امامت، مؤذّنی، تدریس، وعظ غرض دین کے کسی کام کے قابل نہیں رہتا، تو جب نبی کسی چیز کو مانگے تو چوں کہ نبی پوری کائنات میں سب سے اہم ہے تو وہ دعا بھی اہم ہوجاتی ہے، لیکن صحت کے بعد آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے کیا مانگا جو موقوف علیہ ہے صحت کا وَالْعِفَّۃَ اور ہمیں پاک دامن رکھیے، کیوں کہ جب آدمی تگڑا ہوتا ہے تو اس کے دل میں بُری خواہش زیادہ آتی ہیں۔ ایک مریل ٹائیفائیڈ میں پڑا ہوا ہائے ہائے کررہا ہے تو اس کی قوتِ مردانگی بھی کمزور ہوجاتی ہے، تو صحت میں چوں کہ پاک دامنی کو خطرہ تھا، اس لیے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے عجیب ترتیب سے دعا مانگی کہ صحت موقوف ہے پاک دامنی پر، کیوں کہ زانی اور بدکار کی صحت کثرتِ استمناء اور اخراجِ منی سے خراب ہوجاتی ہے، آنکھیں اندر کو دھنس جاتی ہیں، اور صحت کے بعد بھی پاک دامنی کی ضرورت ہے، لیکن پاک دامن رہنا موقوف ہے اَلْاَمَانَۃَ پر کہ آنکھ بھی امین رہے اور دل بھی امین رہے تو کبھی زِنا نہیں ہوسکتا، جتنے خبیث اعمال ہوئے ہیں آنکھوں کی اور دل کی خیانت سے ہوئے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے یَعْلَمُ خَآئِنَۃَالْاَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُوْرُ؎ میں قلب نازل نہیں فرمایا صدور نازل فرمایا ہے، صدر ظرف ہے اور قلب اس کا مظروف ہے اس کا نام تَسْمِیَۃُ الْحَالِ بِاسْمِ الْمَحَلِّ اور تَسْمِیَۃُ الْمَظْرُوْفِ بِاسْمِ الظَّرْفِہے، سینہ ظرف ہے، برتن ہے اس میں دل رکھا ہوا ہے،یہ مجاز مرسل ہے۔ اسی طرح یَغُضُّوْا مِنْ اَ بْصَارِھِمْکے بعد وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ ہے کہ اگرتم حفاظتِ فرج چاہتے ہو تو اپنی آنکھ کو مفروج نہ کر و، مسدود رکھو یَغُضُّوْاغضِّ بصر کرو، آنکھ کھلنے نہ پائے وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْتو فروج ہونا اور اس میں شگاف ہونا یہ آنکھوں کی نظر بازی اور کھلنے سے ہو تا ہے، لیکن امانت ملتی ہے ان کو جن کے اخلاق اچھے ہوتے ہیں،کیوں کہ امانت میں خیانت سے آدمی اپنا دل خوش کرتا ہے اور حسنِ اخلاق کی تعریف ہے مُدَارَاۃُ الْخَلْقِ مَعَ مُرَاعَاۃِ الْحَقِّ؎ کہ اﷲکے قانون کی رعایت رکھتے ہوئے مخلوق کا دل خوش کرے، مگر بدنظری کرنے والا بحیثیت مخلوق کے اپنا دل تو خوش کررہا ہے، مگر مالک تعالیٰ شانہٗ کے قوانین کی رعایت نہیں کررہا ہے، کیا مطلب؟ کہ اپنا دل یا کسی مخلوق کا دل خوش کرے، تو خود بھی مخلوق ہے اور اس کا دل بھی مخلوق ہے، اب چاہے اپنا دل خوش کرے چاہے کسی معشوق کا دل خوش کرے، یہ حق تعالیٰ کے قانون کی رعایت نہیں کرتا تو حسنِ اخلاق کہاں رہا؟ کیوں کہ حسنِ اخلاق نام ہے مُدَارَاۃُ الْخَلْقِ مَعَ مُرَاعَاۃِ الْحَقِّ اس لیے اگر حسنِ اخلاق رہے گا تو اﷲ کا قانون توڑ کر اپنے دل کو خوش نہیں کرے گا۔ اگر ------------------------------