آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
تو نفسِ امّارہ کے شر سے حفاظت کا ذریعہ اللہ کی رحمت ہے جو اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیۡمیں مذکور ہے، اور اللہ کی رحمت کہاں ملے گی؟ اللہ والوں کی صحبت سے ملے گی ۔ بخاری شریف کی حدیث پاک لَا یَشْقٰی جَلِیْسُھُمْ کے مطابق اللہ والوں کی صحبت شقاوت کو سعادت سے بدل سکتی ہے، تو جب اہل اللہ کی صحبت اتنی بڑی رحمت کے نزول کا سبب ہے کہ شقاوت سعادت میں بدل جاتی ہے تو گناہ چھوڑنے کی رحمت بدرجۂ اولیٰ ان کے صحبت یافتہ لوگوں پر نازل ہوگی۔ یہ تو نفسِ امّارہ کا بیان تھا، لیکن اللہ والوں کی صحبت کی برکت سے جب ایمان میں ترقی ہوتی ہے اور تقویٰ پیدا ہوتا ہے تو گناہ کے بعد ندامت و شرمندگی طاری ہونے لگتی ہے، دل کو تکلیف ہونے لگتی ہے اور دل اپنے اوپر ملامت کرنے لگتا ہے کہ آہ میں نے اپنے اللہ کو کیوں ناراض کیا۔ تو اس ندامت کی برکت سے خالقِ نفس امارہ نے اس کا نام ہی بدل دیا اور اب اس کا نام نفسِ لوّامہ رکھ دیا جیسے جب دیسی آم لنگڑا آم ہوجائے تو اس کا نام بدل جاتا ہے، دام بدل جاتا ہے، کام بدل جاتا ہے تو نفسِ امارہ میں جب انقلاب آگیا تو یہ نفسِ لوّامہ ہوگیا اور اللہ نے اس کے نام سے امارہ کا لفظ ہی ہٹا دیا اور اس بُرے لقب سے اس کو آزادی دے دی کیوں کہ اب یہ گناہوں سے چین نہیں پاتا بلکہ دُکھ، ندامت اور پریشانی پاتا ہے۔ اب اس کی ترقی ہوگئی کہ جب خطا ہوجاتی ہے تو ندامت سے اللہ سے معافی مانگتاہے۔ یہ ولی اللہ بننے کا پہلا قدم ہے، یہ نفسِ لوّامہ ہے جس کی قسم اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں کھائی ہے وَلَاۤ اُقۡسِمُ بِالنَّفۡسِ اللَّوَّامَۃِ؎ اور جب نفس لوّامہ ہوجاتا ہے تو اس کو اللہ کی تلاش اور اللہ کی یاد کی توفیق ہوتی ہے کیوں کہ گناہ کے مزے میں اب اسے چین نہیں ملتا، پہلے یہ گناہ کی غذا کھاتا تھا اور گناہ کی غذا ناقص اور مضر تھی جس سے دل کی صحت خراب ہورہی تھی لہٰذا اب وہ کامل غذا کی تلاش کرے گا، اللہ والوں کو تلاش کرے گا اور اللہ کا نام لینا سیکھے گا اور اب وہ اللہ کے نام سے اطمینان پائے گا کیوں کہ اب غذا کامل ہوگئی تودل کی صحت بھی کامل ہوجائے گی۔ پہلے مرنے والوں پر مر رہا تھا، ہگنے موتنے گلنے سڑنے والی لاشوں پر مررہا تھا جس سے دل ناپاک ہورہا تھا اور مولیٰ پاک ہے، وہ ناپاک دل میں آتا نہیں لہٰذا ندامت کی برکت سے جب نفس لوّامہ ہوگیا پھر اہل اللہ کی صحبت سے اس کو صرف اللہ کے نام سے، اللہ کی فرماں برداری سے، اللہ کی مرضی پر جینے سے چین ملنے لگے گا اور نافرمانی سے سخت بے چینی اور پریشانی ہوگی، تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو ساری زندگی میرے نام سے چین پاتے رہے اور نافرمانی سے اپنی حفاظت کرکے غم اٹھاتے رہے تو ہم جب ان کو دنیا سے واپس اپنے پاس بلائیں گے تو نہ ہم ان کو امّارہ کہیں گے نہ لوّامہ کہیں گے بلکہ کہیں ------------------------------