آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اسی لیے کہتا ہوں کہ قبل اس کے کہ موت کی بے ہوشی آئے، اﷲ والوں کے ساتھ رہ کر جلدی جلدی اﷲ کی محبت سیکھ لو، آخرت کی کمائی کرلو تاکہ جب یہ روشنی بند ہو، زندگی کا چراغ بجھ جائے تو فوراً روحانیت کی اور اﷲ کے نور کی سرچ لائٹ جل جائے پھر آپ اپنے اندر عجیب وغریب روشنی محسوس کریں گے۔ واﷲ! مسجد میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ آپ کو احساسِ کمتری نہیں ہوگا، آپ دل میں خوش ہوجائیں گے کہ دنیا تو جارہی ہے مگر میں اپنے مولیٰ کو لے کر مولیٰ کے پاس جارہا ہوں، اپنے اﷲ کو لے کر اﷲ کے پاس جارہا ہوں، میں محروم نہیں جارہا۔ جب دنیا میں آخرت کی فکر کرو گے اور دل میں مولیٰ کو پاؤ گے تو بیوی چھوڑ سکتی ہے، بچے چھوڑ سکتے ہیں، بلڈنگ چھوڑ سکتی ہے، کا روبار چھوڑ سکتا ہے، ساری دنیا آپ کے ساتھ قبر میں نہیں اترے گی مگر مولیٰ آپ کو اکیلا نہیں چھوڑے گا، کیوں کہ مولیٰ کو رحم آتا ہے کہ یہ بندہ اپنے کاروبار میں، بال بچوں میں اور ساری مصروفیات میں انتہائی بزی(Busy) تھا لیکن پھر بھی مجھ کو نہیں بھولتا تھا، اب اکیلا قبر میں جارہا ہے تو میں اپنے بندے کو کیسے اکیلا چھوڑوں؟ اور اﷲ تعالیٰ قبر میں بھی ایک ساتھی دے دے گا، نیک عمل کو حسین بنا کر ساتھ کر دے گا، عالمِ برزخ میں جنت کی کھڑکی کھول دی جاتی ہے۔ حکیم الامت کا ملفوظ ہے کہ آدمی سمجھتا ہے کہ مردہ قبرستان میں اُلو کی طرح پڑا رہتا ہے۔یہ غلط عقیدہ ہے، گناہ گار سے گناہ گار مسلمان کی حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے ملاقات، صحابہ کرامرضی اﷲ عنہم سے ملاقات، اولیاء اﷲ سے ملاقات، اپنے پیر و مرشد سے ملاقات، سب سے ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ دوسری مثال دوسری مثال دیتا ہوں کہ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ ایک مگرمچھ تھا، اس کو بھوک لگی، وہ منہ کھول کر ساکت لیٹ گیا، مگر مچھ کے دانتوں میں فاصلے ہوتے ہیں، جب وہ گوشت کھاتا ہے تو وہ دانتوں میں پھنس کر سٹر جاتا ہے اور اس میں بہت سے کیڑے پیدا ہوجاتے ہیں، چوں کہ مگر مچھ دانتوں میں خلال نہیں کرسکتا اس لیے وہ منہ کھول کر لیٹ جاتا ہے، تو مگرمچھ کے دانتوں میں پھنسا ہوا گوشت اور کیڑے دیکھ کر ایک چڑیا چہچہاتی ہوئی آئی پھر دوسری آئی پھر تیسری آئی، غرض کئی چڑیاں جمع ہوگئیں، سب چڑیوں نے کہا کہ مگرمچھ کے منہ میں پا پڑ اور سموسے مل رہے ہیں، بیس چڑیا اس سائڈ میں اور بیس چڑیا اس سائڈ میں بیٹھ گئیں اور خوب مزے سے کھانے لگیں۔ جب مگر مچھ نے دیکھا کہ چالیس چڑیا آگئیں تو اس نے منہ بند کرلیا اور سب چڑیوں کو نگل لیا، اب چڑیا ں کہتی ہیں کہ میرے سموسے پاپڑ کہاں گئے، ہم کہاں پہنچ گئے؟ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ