آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
آہ! آج کل لوگ پوچھتے ہیں کہ پیر صاحب رات کو کتنی عبادت کرتے ہیں، کتنا ذکر کرتے ہیں، ان کا وظیفہ کیا ہے؟ لیکن کسی کی کثرتِ عبادت سے اس کی ولایت کا فیصلہ نہ کیجیے۔ ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے۔ بہت سے لوگوں کو میں نے دیکھا جو نفلی حج و عمرہ کرنے والے ، دعا میں بہت دیر تک رونے والے لیکن گناہِ کبیرہ میں عادتاً مبتلا رہنے کا اقرار خود انہوں نے کیا۔ لہٰذا کثرتِ عبادت ولایت کا معیار نہیں۔ یہ دیکھو کہ اس کی ہر سانس اللہ پر فدا ہورہی ہے یا نہیں اور اللہ کو ناراض کرکے کوئی سانس حرام لذت تو درآمد نہیں کررہا ہے۔ اگر وہ ہر وقت اللہ پر جان کی بازی لگا رہا ہے تو وہ بازِشاہ ہے پھر اس بازِ شاہی کی شاہبازی دیکھو کہ یہ اللہ پر کس طرح فدا ہوتا ہے۔ دوستو ! کیا کہوں، کس دردِ دل سے میں اس مضمون کو بیان کروں کہ بعض اللہ کے عاشقین ایسے ہیں کہ جن کی روح ہر لمحہ اللہ پر فدا ہوتی ہے اور ان کا جسم ہمارے آپ کے اندر بیٹھا ہوا نظر آتا ہے لیکن ان کی فدا کاری مخلوق کی نظر سے مخفی رہتی ہے۔بظاہر وہ ہم میں ہنستے بولتے ہیں لیکن ان کی روح ہر لمحہ خدا پر فدا رہتی ہے جیسے چھوٹا بچہ ماں سے لپٹ کر دونوں ہاتھوں سے ماں کی گردن پکڑے ہوئے دودھ پیتا رہتا ہے اسی طرح بعض بندے مرتبۂ روح میں اللہ تعالیٰ سے اسی طرح چمٹے ہوئے ہیں کہ اللہ کے قُرب کی لذت کا دودھ پیتے رہتے ہیں، وہ باعتبارِ روح کےاللہ سے لپٹے ہوئے ہیں مگر ان کا جسم ہمارے آپ کے ساتھ ہوتا ہے اور جس طرح ماں سے لپٹے ہوئے چھوٹے بچے کو کوئی دشمن پاؤں پکڑ کر کھینچے تو بچہ پہلے تو ماں سے اور چمٹتا ہے ، ہاتھ پیر چلاتا ہے ، اپنی پوری قوت سے کوشش کرلیتا ہے کہ ماں سے الگ نہ ہو لیکن جب اپنی کوشش کو ناکام دیکھتا ہے کہ کھینچنے والا قوی تر ہے اور اندیشہ ہے کہ وہ مجھے کھینچ کر میری ماں سے جدا کردے گا تو چِلّاتا ہے کہ اماں بچاؤ ، یہ مجھے آپ سے الگ کررہا ہے، اسی طرح اللہ کے عاشق اور باوفا بندے وہ ہیں جو دل و جان سے پوری کوشش کرتے ہیں کہ وہ کسی حسین کے ہاتھوں اغوا نہ ہوجائیں ، کوئی حسین ان کو اپنی طرف نہ کھینچ لے، وہ ہر لمحہ اللہ کے وفادار اور فداکار ہیں اور ایک لمحہ کو بھی اپنے مالک کو ناراض کر کے حرام لذت کو اینٹھنے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ جب کوئی حسین نظر آنے لگے تو ان کے قلب میں بے چینی شروع ہو جاتی ہے کہ آہ! میرے ایمان کا فتنہ گر آرہا ہے، یہ ستم گر میرے دین پر ڈاکہ ڈالنے آرہا ہے، اے اللہ! مجھے بچائیے، لیکن جب کمزور پڑنے لگتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ اس حسین کا خیال بار بار ستا رہا ہے تو پھر وہ روتے ہیں،اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتے ہیں کہ اے خدا! ہم ان حسینوں کے مقابلے میں نفس و شیطان سے کمزور پڑ رہے ہیں، ایسا نہ ہو کہ یہ ہم کو آپ سے جدا کرکے کسی گناہ میں مبتلا کردیں لہٰذا آپ اپنی غیر محدود طاقت سے ہمیں جذب کرکے ان