آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
دشمنوں کی محدودطاقت کے مقابلے میں ہماری مدد فرمائیے۔ یہ نعمت تقویٰ اور اللہ تعالیٰ سے وفاداری اور فدا کاری جسے حاصل ہے تو سمجھ لو کہ یہ اللہ کا ولی ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق کی فضیلت کی وجہ کثرتِ عبادت نہیں ہے، لہٰذا اگر سمجھنا ہے کہ کون کتنے اونچے درجہ کا ولی اللہ ہے تو کثرت ِ عبادت کو نہ دیکھو بلکہ اس کی استقامت علی التقویٰ دیکھو کہ نہ حسینوں سے، نہ مال و دولت سے، نہ تخت و تاج و سلطنت سے بکتا ہو، نہ عالم کے چاند و سورج اسے خرید سکیں تب سمجھ لو کہ یہ شخص اللہ والا ہے۔ تو حضرت صدیق اکبر کو جو فضیلت حاصل ہوئی وہ لَابِفَضْلِ صَلٰوۃٍنہ کثرتِ نماز و عبادت کی وجہ سے ہے، لَابِکَثْرَۃِ صِیَامٍنہ روزوں کی کثرت کی وجہ سے ہے وَلَا بِکَثْرَۃِ رِوَایَۃٍنہ کثرتِ روایت کی وجہ سے ہے، علماء حضرات جانتے ہیں کہ ان کی روایات بھی زیادہ نہیں ہیں۔ وَفَتْوٰی وَکَلَامٍاور نہ فتووں کی کثرت کی وجہ سے ہے، ان کے فتاویٰ بھی زیادہ نہیں ہیں وَلٰکِنْ بِشَیْءٍ وُّقِّرَفِیْ صَدْرِہٖ؎ لیکن ان کے سینے میں ایک چیز تھی جس کی وجہ سے ان کا درجہ بلند ہوا ہے اور وہ ہے اللہ اور رسول پر جان قربان کرنےکا جذبہ۔ صدیقیت محبت کا اعلیٰ مقام ہے۔ پس خلاصۂ کلام یہ ہے کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی معیتِ الٰہیہ اور تعلّق مع اللہ آیتلَاتَحْزَنْ اِنَّ اللہَ مَعَنَا؎سے منصوص من اللہ ہے اور یہ شرف سوائے ان کے کسی اور امتی کو حاصل نہیں۔ اچھا اب دعا کر و کہ اﷲ تعالیٰ عمل کی توفیق دے، اﷲ تعالیٰ میری حاضری کو اور میرے احباب جو یہاں بیٹھے ہیں اور جو چلے گئے اور احبابِ غائبین کو، میری اولاد و ذریات کو، آپ سب کو، آپ کے خاندان واولاد کو جذب فرما کر نسبتِ اولیائے صدیقین کی خطِ انتہا تک اپنی رحمت سے بلا استحقاق محض اپنے کرم سے پہنچا دے اور میری حاضری کو قبول فرما لے۔ اﷲ اپنی رحمت سے ہم سب کی حیات میں برکت دے اوربار بار ملاقاتنصیب فرمائے، آمین۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ------------------------------