آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
انگریزی داں تھے مگر علماء کے شیخ ہوئے، میرے شیخ مولانا ابرار الحق صاحب نے انہیں باقاعدہ شیخ بنایا۔ کیا بات ہے کہ ایک مسٹر علماء کا شیخ بن جائے؟ خواجہ صاحب نے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو لکھا کہ حضرت آپ کی صحبت سے مجھے اﷲ نے اپنی نسبت عطا فرمادی اور حضرت کو خطاب کر کے یہ شعر پڑھا ؎ تو نے مجھ کو کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا پہلے جاں پھر جانِ جاں پھر جانِ جاناں کردیا تو اﷲ نے کیا مقام عطا فرمایا کہ بڑے بڑے علماء ان کی بات سنتے تھے اور مولانا ابرار الحق صاحب نے حضرت خواجہ صاحب کو اپنا شیخ بنایا ۔ تو اﷲ سبحانہٗ و تعالیٰ نے اس آیت میں ہمیں اپنی دوستی کا پیغام عطا فرمایا اور اپنے دستِ مبارک کو بڑھایا کہ اے ایمان والو! ہم تم پر تقویٰ فرض کرتے ہیں کہ تم گناہ سے بچو۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر ہم گناہ چھوڑ دیں تو اﷲ ہم کو کیا دیں گے؟ آج کل تو سودے بازی ہوتی ہے نا! اگر ہم الیکشن میں بیٹھ جائیں تو کیا دیں گے؟ بعض لوگ کھڑے ہوتے ہی بیٹھنے کے لیے ہیں، کیوں کہ جانتے ہیں کہ ہم ہار جائیں گے، ان کی الیکشن لڑنے کی نیت نہیں ہوتی لیکن ایک آدھ پوسٹر لگا کر دوسرے فریق کو ڈرا دیتے ہیں، تو وہ کہتا ہے کہ آپ نہ لڑیے، ہمارے لیے سیٹ چھوڑ دیجیے تو وہ کہتا ہے کہ اگر میں بیٹھ جاؤں تو آپ کیا دیں گے؟ تقویٰ کا پہلا انعام: وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا؎ یعنی تمہیں مصائب سے خروج نصیب فرمائیں گے۔ تقویٰ کا دوسرا انعام: وَ یَرۡزُقۡہُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَحۡتَسِبُ؎ اور تم کو بے حساب روزی دیں گے جہاں سے تم کو گمان بھی نہ ہوگا۔ تقویٰ کا تیسرا انعام:تو اﷲ تعالیٰ نے تقویٰ کے انعامات بیان کر دیے کہ اگر تم تقویٰ سے رہوگے، گناہ چھوڑ دو گے اور ہم کو ناراض نہ کرو گے توپہلا انعام وہ دیں گے جو تم خود چاہتے ہو اور وہ یہ ہے کہ تمہارے ہر کام میں آسانی پیدا فرمادیں گے: وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مِنۡ اَمۡرِہٖ یُسۡرًا ؎ ------------------------------