آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
بتاؤ کیسا مضمون ہے یہ! ورنہ اس آیت کا سمجھنا مشکل ہوجائے گا، تو مولوی کو بھی گھبرانا نہیں چاہیے اگر اس کے دشمن ہوں۔ مولوی نبی کا وارث اور نائب ہے، جب اصل کے لیے دشمن ہیں تو تمہارے بھی دشمن ہوں گے، ایسا کوئی ولی اﷲ نہیں ہے جس کا کوئی دشمن نہ ہو، بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ کوئی انسان ایسا نہیں ہے جس کا کوئی دشمن نہ ہو۔ آپ کسی سے پوچھیں کہ تمہارا کوئی دشمن ہے تو اس کا کوئی نہ کوئی دشمن ضرور ہوگا، کوئی نہ کوئی حاسد ہوگا جو اس سے دل میں جل رہا ہوگا کہ اﷲ اس کو مال داری سے غریب کردے، اس کو ایسا کردے ویسا کردے، چنیں کردے چناں کر دے۔ اس کی دلیل ہے قُلۡنَا اہۡبِطُوۡا اﷲ پاک فرماتے ہیں اے انسانو! بابا آدم کی پیٹھ سے اترو، جنت سے دنیا میں جاؤ ۔ علامہ آلوسی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہاں ہُبُوْط کیوں فرمایا؟ نُزُوْل کیوں نہیں فرمایا؟ تو فرمایا کہ نزول میں واپسی کا مفہوم نہیں ہے، ہُبُوْطکے معنیٰ یہ ہیں کہ جاؤ دنیا میں مگر پھر اچھے عمل کر کے جنت میں واپس بھی آنا ہے یعنی آخرت کی طرف پھر تمہارا لوٹنا ہوگا، پردیس میں جاؤ پھر وطن واپس آؤ۔ آگے فرمایا بَعۡضُکُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوٌّ تمہارا بعض بعض کا دشمن رہے گا، اس لیے دشمنوں کے بارے میں فکر ہی نہ کرو، صبح شام تینوں قل پڑھ لو اور بے فکر رہو پھر دشمن سے حفاظت اﷲ کے ذمہ ہے۔ دشمن جلتا رہتا ہے، آدمی کو اﷲعزت دیتا رہتا ہے۔ حدیث کی اس دعا کے آخر میں ہے وَشَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءْاور دشمن کے ہنسنے سے پناہ نصیب فرما یعنی کوئی ایسی بلا نہ آئے کہ دشمن ہنسے کہ مولانا بہت کہتے تھے کہ یہ کرو یہ نہ کرو، اب دیکھو مولانا خود چارپائی پر پڑے ہوئے ہیں۔ بتائیے! دشمن ہنسے گا یا نہیں؟ اور جاہل تو بہت ہنستا ہے کہ دیکھو مولانا ہم کو شراب پینے سے اور زِنا کرنے سے منع کرتے تھے، اب دیکھو مولانا خود چارپائی پر پڑے ہوئے ہیں۔ اے خدا! دشمن کے ہنسنے سے ہم سب کو بچا۔ تو آج ایک حدیث کا سبق ہوگیا۔ کیا اس وقت ساحل پر یہ مدرسہ نہیں ہے؟ اﷲ کی یاد اور اﷲ کی محبت محتاجِ تعمیر نہیں ہے، یہ چلتا پھرتا مدرسہ ہے، چلتی پھرتی خانقاہ ہے اور چلتے پھرتے اسٹوڈنٹ اور چلتے پھرتے ٹیچر اور لیکچرار۔ بولو بھئی! مدرسہ چل رہا ہے کہ نہیں؟ اور ہرن کا گوشت الگ کھارہے ہو، اﷲ کی مہربانی دیکھو، اﷲ کے نام پر کیسی کیسی نعمتیں مل رہی ہیں، کل آپ لوگوں نے سمندر کی تازہ مچھلی کھائی تھی، بالکل آنکھ کے سامنے مچھلیاں آرہی تھیں اور آج ہرن کا گوشت اﷲ نے بھیج دیا،یہ جنگل میں چھپا ہواتھا، اﷲ نے دیکھا کہ میرے بندے میری محبت سیکھنے کے لیے آئے ہوئے ہیں، لہٰذا ان کو وہ گوشت کھلاؤ جو عام طریقے سے لوگ نہیں پاتے، یہ اﷲ کی طرف سے قدر دانی ہے کہ نہیں؟ اﷲ شکور ہے، اگر ہم تھوڑا سا نیک عمل کرلیں تو اﷲ بہت دینے والا ہے۔