آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
دوسری شرح ہے کہ ایسی مصیبت جس میں آدمی موت کی تمنا کرنے لگے کہ اے اﷲ! مجھے موت دے دے اب تکلیف برداشت نہیں ہورہی۔ ایک شخص کو دمہ کی بیماری تھی، سانس اندر نہیں جارہی تھی، تو وہ کہہ رہا تھا یا اﷲ! موت دے دے، کسی ڈاکٹرکو بلاؤ تاکہ وہ موت کا انجکشن لگا دے، میری سانس اندر نہیں جارہی ہے، مجھ سے برداشت نہیں ہورہا ہے۔ تو ایسی بلا سے اﷲ بچائے۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَھْدِ الْبَلَاءِ کی شرح ہوگئی۔ یہ شرح بڑی کتابوں کے حوالے سے پیش کررہا ہوں اور عربی عبارت بھی پیش کررہا ہوں، تا کہ ہر مولوی کو معلوم ہوجائے کہ اختر جو پیش کررہا ہے یہ سب اس کو یاد ہے۔ وَدَرْکِ الشَّقَاءْاوراےاﷲ! بد نصیبی کے پکڑ لینے سے بچا۔ بیٹھا ہے کہ اچانک معلوم ہوا کینسر ہوگیا۔ کراچی میں ایک نوجوان لڑکا اچانک مرگیا، ڈاکٹروں نے اس کا پیٹ پھاڑ کر دیکھا کہ اس کے گردے کی جو رگ تھی جس سے گردے لٹکے ہوئے تھے اس میں کینسر ہوگیا تھا، وہ رگ ٹوٹ گئی اور گردے گرگئے اور وہ مرگیا۔ اب کسی کو خبر ہے کہ اس وقت ہمارے اندر کیا ہورہا ہے؟ تو وَدَرْکِ الشَّقَاءِاے اﷲ! بد نصیبی کے پکڑنے سے پناہ دے دیجیے، توان شاء اﷲ اس کی برکت سے آپ کی قسمت خراب نہیں ہوگی۔ کینسر سے، ہارٹ اٹیک اور گردے خراب ہونے جیسی بیماریوں سے اﷲ پناہ میں رکھیں گے۔ میں نے ری یونین میں ایک مریض دیکھا کہ اس کا سارا خون نکالا گیا اور پھر الگ سے فلٹر ہوکر وہ خون دوبارہ چڑھایا گیا اور مریض سوکھتا چلا گیا، آخر میں پھر موت ہی آجاتی ہے۔ تو دو مضمون ہوگئے اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَھْدِ الْبَلَاءِ وَ دَرْکِ الشَّقَاءِاور تیسرا مضمون ہے وَسُوْءْ الْقَضَاءاور اے اﷲ! ہر بُرے فیصلے سے ہم کو بچا۔ سوء قضا کی نسبت اﷲ کی طرف نہیں کرنی چاہیے، کیوں کہ اﷲ کا کوئی فیصلہ بُرا نہیں ہوتا، یہاں قضا مصدر ہے اور مصدر کبھی اسمِ فاعل کے معنیٰ میں آتا ہے اور کبھیاسمِ مفعول کے معنیٰ میں آتا ہے تو یہاں معنیٰ ہیں سوء المقضی یعنی ہم لوگوں کے حق میں جو فیصلہ ہو وہ ہمارے لیے مفید بنادے کیوں کہ آپ کی طرف سوء کا استعمال جائز نہیں ہے کیوں کہ بحیثیت فیصلہ کرنے کے آپ کے سب فیصلے اچھے ہوتے ہیں لیکن جس کے حق میں فیصلہ ہورہا ہے اس کے لیے بھی اس فیصلہ کو مفید بنا دے۔ بعض نادان لوگ کہتے ہیں کہ کیا اﷲ کا فیصلہ کوئی بدل سکتا ہے؟ اﷲ کا فیصلہ تو کوئی نہیں بدل سکتا، تقدیر میں جو ہوگیاسو ہوگیا۔ اس کا جواب محدثین یہ دیتے ہیں کہ اﷲ کا فیصلہ مخلوق تو نہیں بدل سکتی، لیکن اﷲ