آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
نے فرمایا کہ اے میرے چچا! آپ جبرئیل علیہ السلام کو اصلی شکل میں نہیں دیکھ سکتے، انہیں اصلی شکل میں صرف پیغمبر دیکھ سکتے ہیں کیوں کہ ان ہی کی روحانیت اتنی قوی ہوتی ہے، تو حضرت حمزہ کہنے لگے کہ اب جان رہے یا نہ رہے آپ ہم کو دِکھادیجیے ؎ دکھا جلوہ وہی غارت گرِ جانِ حزیں جلوہ تیرے جلوؤں کے آگے جان کو ہم کیا سمجھتے ہیں اب ظاہر بات ہے چچا کی فرمایش تھی، آپ نے وعدہ فرمالیا۔ ایک دن حضرت حمزہ رضی اﷲ عنہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ نے فرمایا کہ دیکھو جبرئیل علیہ السلام آرہے ہیں، اب حضرت حمزہ نے دیکھا کہ ان کا پیر سبز زمرد کے رنگ کا تھا اور قد و قامت اتنی زیادہ تھی کہ پیرحطیم پر تھا اور سر آسمان پر تھا، بس بے ہوش ہوگئے۔؎ جبکہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے انہیں خوب دیکھا۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے ایک چچا اور تھے حضرت عباس رضی اﷲ عنہ جو آپ سے عمر میں دو سال بڑے تھے۔ ایک دن صحابہ نے پوچھا کہ اے عباس! آپ بڑے ہیں یا نبی صلی اﷲ علیہ وسلم بڑے ہیں؟ عمر میں کون بڑا ہے؟ اب حضرت عباس رضی اﷲ عنہ کا جواب سن لیں، کتنا باادب جواب دیا، فرمایا کہ بڑے تو وہ ہیں، البتہ اتنی سی بات ہے کہ میں ان سے پہلے پیدا ہوا ہوں۔ محدثین لکھتے ہیں:ہٰذَا مِنْ اَجَلِّ مَنَاقِبِہٖ اس جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عباس رضی اﷲ عنہ کتنے باادب تھے، ورنہ یہ کہہ سکتے تھے کہ ہُوَاَکْبَرُ نُبُوَّۃً وَّ دَرَجَۃً وَاَنَا اَکْبَرُ سِنًّالیکن انہوں نے اپنے لیے بڑائی کا نام نہیں آنے دیا۔ آہ! جو دنیا سے گیا اگر اﷲ کو نہ پایا تو واﷲ! قسم کھا کر کہتا ہوں کہ وہ خسارے میں گیا۔ میں آپ لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ جب دنیا سے ہم رخصت ہوں گے تو کیا لے کرجائیں گے؟ ہمارے ساتھ بلڈنگ جائے گی؟ کرنسیاں جائیں گی؟ بیوی بچے جائیں گے؟ کاروبار جائے گا؟ ارے! گھڑیاں تک اتار لی جائیں گی، کپڑے بھی اتار لیے جائیں گے، خالی کفن لے جاؤ گے۔ میری آہ کو غور سے سنو کہ جب مولیٰ کے پاس جاؤ تو مولیٰ کو لے کے جاؤ۔ اﷲوالے بن کے جاؤ، پھر آپ آخرت کے مال دار ہوں گے۔یہاں کوئی نہیں رہے گا، نہ ہم رہیں گے نہ آپ رہیں گے پھر قیامت میں دیکھنا کہ اولیاء اﷲ کی کیا قیمت ہوتی ہے؟ بتاؤ یہ جسم مٹی ہے یا نہیں؟ اس مٹی نے جو روزہ، نماز، اﷲاﷲ کر لیا، اﷲوالوں سے اﷲ کی محبت سیکھ لی تو خدا اس مٹی کے ساتھ ہوگیا۔ ------------------------------