آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
جن کا نقشہ تھا کل جوانی کا ہے لقب آج نانا نانی کا اس کی شرح ایک ہی جملہ میں سن لو، جو لونڈا تھا وہ نانا ابّا بن گیا اور لونڈیا نانی اماں بن گئی، اب کس پر مرو گے؟ اﷲ پر مرنا سیکھ لو تو سمجھ لو دونوں جہاں پاگئے ؎ وہ شاہِ دو جہاں جس دل میں آئے مزے دونوں جہاں سے بڑھ کے پائے اور دوسرا شعر ہے ؎ مل گئے خاکِ قبر میں کتنے ناز تھا جن کو زندگانی کا دیکھو! اگر قبر میں لیڈی ڈیانا کے اعضا تلاش کرو گے تو کچھ نہیں پاؤگے، لیلاؤں کی قبریں جا کر دیکھو، ان کے گال ملیں گے نہ بال ملیں گے، جو اﷲ کو چھوڑ کر ان مرنے والوں پر مرتا ہے وہ انٹرنیشنل ڈونکی اینڈ منکی ہے، وہ مولیٰ کو چھوڑ کر مرنے والوں پر مرتا ہے۔ ہم تو کہتے ہیں کہ جب زندگی ہی میں دانت ٹوٹ جاتے ہیں، گال پچک جاتے ہیں، بال سفید ہوجاتے ہیں، سولہ سال کی لڑکی اسّی سال کی بڑھیا ہوکر لکڑی لے کر گیارہ نمبر کا چشمہ لگا کر آتی ہے، تو جب زندگی ہی میں یہ حال ہے تو مرنے کے بعد قبر میں کیا کچھ ہوگا ؎ قبر میں خاک چھانی مگر کیا ملی نہ تو مجنوں ملا نہ تو لیلیٰ ملی ہاں مگر اہلِ دل ایسے خوش بخت ہیں جن سے اخترؔ مجھے راہِ مولیٰ ملی دیکھو یہاں جنگل میں اس وقت کوئی بلڈنگ ہے؟ مگر مولیٰ مل رہا ہے یا نہیں؟ دل کو غیر اﷲ سے پاک کرو پھر اﷲ ہی اﷲ رہے گا تب دل کو چین ملے گا، سمجھ گئے! بس پڑھو میر صاحب ؎ مل گئے خاکِ قبر میں کتنے ناز تھا جن کو زندگانی کا