آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
شبِ صحرا مہیب سناٹا موت ہو جیسے زندگی پہ محیط یا صدورِ گناہ سے دل کی تنگ ہونے لگے فضائے بسیط یعنی گناہ کرنے کے بعد دل میں اندھیرا پیدا ہوجاتا ہے جیسےکسی کا ابّا مرجائے توآدمی یتیم ہوگیا، اور جو غیراﷲ کا ہوگیا، جو مولیٰ سے دور ہوگیا وہ اس سے بدتر ہوگیا۔ ابّا مرگئے تو چلو ربّا تو ہے،مگر یہ ظالم تو ربّا سے بھی گیا۔ شاباش میر صاحب ؎ پڑگئی طول و عرضِ صحرا پر ظلمتِ شب کی اک سیاہ رِدا پتے پتے پہ مہرِ خاموشی کنجِ عزلت میں سو گئی ہے ہوا گوشِ گل میں زبانِ بلبل سے نہیں آتی نوائے سرگوشی آب گہوارۂ سکوت ہے آج موجِ دریا ہے غرقِ بے ہوشی وسعتِ ارض پر اندھیروں کو تکتے ہیں آسمان کے تارے ظلمتوں میں ہدایتوں کے چراغ کفر کے گھر میں نور کے پارے مشترک مجھ میں اور تجھ میں ہے ایک ہی وصف اے شبِ صحرا تو بھی تنہا سکوتِ صحرا میں بزمِ دنیا میں میں بھی ہوں تنہا