آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کی طرف ہو، منہ کی طرف بھی نہ کرو، بعض لوگ یوں دعا مانگتے ہیں کہ ہتھیلیوں کا رُخ چہرے کی طرف ہوتا ہے یہ صحیح نہیں ہے، اور درود شریف پڑھ کر دعا مانگیے۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اے لوگو! دعا سے پہلےدرودشریف پڑھ لو تاکہ تمہاری دعا آسمان کے اوپر چلی جائے، اگر درود شریف نہیں پڑھو گے تو تمہاری درخواست آسمان کے نیچے رہے گی۔ علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ درود شریف دعا کے اوّل میں بھی پڑھو اور آخر میں بھی پڑھو،کیوں کہ فَاِنَّ صَلٰوۃَ النَّبِیِّ مُجَابٌ قَطْعًا؎ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم پر درود قطعی قبول ہے، کیوں کہ رحمت نازل کرنے میں اﷲ تعالیٰ بھی شامل ہیں اور جب اﷲ تعالیٰ بھی کسی عمل میں شامل ہوں تو کیا اﷲ تعالیٰ اپنا ہی عمل غیر مقبول کرے گا؟ لہٰذا دعا کے اوّل آخر درود شریف پڑھو۔ علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ درود شریف قطعی قبول ہے، اور اﷲ تعالیٰ کریم ہیں، ان کی شان سے بعید ہے کہ دعا کے اوّل اور آخر کو قبول کرلے اور بیچ کی چیز پھینک دے۔ اور جب دعا ختم ہوجائے تو دونوں ہاتھ چہرے پر مل لو، یہ سنت ہے، اس میں اﷲ تعالیٰ سے یہ امید ہے کہ گویا دعاقبول ہوگئی اور جو اﷲ نے دیا ہم نے سر آنکھوں پر رکھ لیا، یہ ادائے بندگی حضورصلی اﷲ علیہ وسلم نے سکھائی ہے کہ ہاتھ چہرے پر یوں مل لو کہ گویا اﷲ دیکھے کہ میرا بندہ میرے فیصلے پر راضی ہے اور اسے اتنا یقین ہے کہ اس کو سر آنکھوں پر مل رہا ہے، میرے بندے کو دعا کی قبولیت میں ذرا بھی شک نہیں ہے تو جب اس کو اتنا یقین ہے تو دے ہی دو، اﷲ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں کہ میرا بندہ ہاتھ اٹھائے ہوئے مانگے ہی جارہا ہے، اس سے بہت زیادہ قرب ملتا ہے۔ تویہ دعا کے آداب ہوگئے، دعا مانگنے کا طریقہ اور سلیقہ بتا دیا۔ اﷲتعالیٰ میرا اور میرے ساتھیوں کا سفر قبول فرمائے، آمین۔ حدیث شریف میں ہے: مَنْ تَمَسَّکَ بِسُنَّتِیْ عِنْدَ فَسَادِ اُمَّتِیْ فَلَہٗ اَجْرُ مِائَۃِ شَہِیْدٍ؎ جو اُس زمانے میں ایک سنت زندہ کر دے جبکہ سنتیں ختم ہو رہی ہوں تو اس کو سو شہیدوں کا ثواب ملے گا، سنت کو زندہ کرنا بہت بڑا اجر رکھتا ہے، ا ﷲ تعالیٰ ہمارا کہنا اور آپ کا سننا قبول کر لے۔ اﷲ تعالیٰ جب زبان قبول کرے گا تو پورا جسم قبول کرلے گا اور جس کے کان قبول کرے گا پورا جسم قبول کرلے گا، چناں چہ حدیث ------------------------------