آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اﷲ پر اپنا خون دینے کی پیاس لگی ہے۔ کافرو! تم ہمیں کس چیز سے ڈراتے ہو؟ تو جس بوڑھے نے فیض آباد کے معرکے میں یہ آواز سنی تھی، اس نے یہ بات میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کو بتائی اور حضرت نےمجھ کو بتائی تو براہِ راست آسمان سے آواز سننے والے میں اور مجھ میں صرف ایک واسطہ ہے یعنی میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کا۔ بتاؤ! اسلام سارا کا سارا محبت ہے یا نہیں؟ ظالم ہے وہ جو اﷲ کے دین کو مصیبت سمجھتا ہے۔ اﷲ کا دین تو ہمیں مولیٰ والا، اﷲ کا ولی بنانے والا ہے، اس کا ہرحکم محبت پر مبنی ہے، لیکن جس کے دل میں محبت نہیں ہوتی اس کو مصیبت معلوم ہوتا ہے، جیسے ایک نا بالغ لڑکے سے کہا گیا کہ بھئی تمہاری شادی کرادیں تو اس نے پوچھا کہ شادی کے بعد کیا ملے گا؟ کہا کہ پھر روٹی کپڑا مکان دینا پڑے گا، کہنے لگا کہ توبہ توبہ! جائیے مولانا آپ میری شادی وادی نہ کرائیے، مجھے پتنگ اُڑانے دیں، گلی ڈنڈا اور کبڈی کھیلنے دیں، مجھے تو ان کھیلوں میں مزہ آتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ اچھا بھئی ٹھیک ہے، کون مجبور کرتا ہے آپ کو؟ دو تین سال کے بعد جب وہ بالغ ہوا اور اس کو پتا چل گیا کہ میں بالغ ہوگیا ہوں۔ تو پھر ان ہی مولانا نے پوچھا کہ تمہاری شادی کرادوں؟ تو خوشی میں ان کےہاتھ چوم لیے اور کہا کہ حضور!جلدی کرادیجیے۔ خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اﷲ علیہ نے جون پور میں جو یوپی کا ضلع ہے حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ سے پوچھا کہ جب کوئی ولی ہوجاتا ہے تو کیا اس کو اپنے ولی ہونے کا علم، عطائے نسبت کا علم ہوجاتا ہے کہ آج میں صاحبِ نسبت ہوگیا، صاحبِ ولایت ہوگیا، اﷲ میرا ہوگیا، میں اﷲ کا ہوگیا ؎ دونوں جانب سے اشارے ہوچکے ہم تمہارے تم ہمارے ہوچکے خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اﷲ علیہ حکیم الامت کے پیارے خلیفہ تھے، حکیم الامت نے فرمایا کہ خواجہ صاحب عجیب سوال ہے آپ کا! کوئی ولی اﷲ ہوگیا تو کیا اسے پتا نہیں چلے گا؟ جب آپ بالغ ہوئے تھے تو آپ کو خود پتا چل گیا تھا یا دوستوں سے پوچھا تھا کہ یارو بتاؤ میں بالغ ہوا کہ نہیں؟ تو جس کی روح بالغ ہوجاتی ہے، روح اﷲ والی ہوجاتی ہے اسے خود پتا چل جاتا ہے، اور کیسے پتا چلتا ہے ؎ بازآمد آبِ من در جوئے من باز آمد شاہِ من در کوئے من