آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
سے رکھتے ہیں ان کی لڑائی بھی کم ہوتی ہے۔ ایک نوجوان میرے پاس آئے، انہوں نے کہا کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دے دوں گا، مجھ سے ہر وقت لڑتی رہتی ہے۔ میں نے پوچھا کہ تم کیا کام کرتے ہو؟ اس نے کہا میں دفتر میں سروس کرتا ہوں۔ میں نے کہا کہ جب سروس پر جانے لگو تو اس سے خوب پیار محبت سے باتیں کرو اور کہو کہ مجبوراً دفتر جاتا ہوں، ورنہ دل چاہتا ہے کہ تمہارے ہی پاس دن رات رہوں، دفتر میں بھی ہر وقت تمہارا خیال رہتا ہے۔ اور ایک ٹافی کھٹ میٹھی، میٹھی چیز ان کو پسند نہیں ہوتی،یہ حکیم ہی بتائے گا آپ کو، تو کھٹ میٹھی ٹافی اس کے منہ میں ڈال دو اور پھر سلام کرکے چلے جاؤ۔ ایک ہفتہ یہ عمل کرکے وہ آئے اور کہا کہ اب تو میری بیوی میرے پیر دباتی ہے، سر میں تیل لگاتی ہے، کپڑے دھوتی ہے اور کہتی ہے کہ مجھے جس چیز کی بھوک تھی کہ تم مجھے پیار کرو اس کی کمی دور ہوگئی۔ بیوی کا یہ مزاجِ لیلیٰ اﷲ ہی کا بنایا ہوا ہے، لہٰذا ان کو بہت زیادہ پیار اور شفقت سے رکھو، مگر بچوں کے سامنے پیار مت کرو، اس لیے کہ بچے بے وقوف نادان ہوتے ہیں، ویسے بھی یہ بات حیا کے خلاف ہے۔ ایک صاحب نے اپنی بیوی کو گلے سے لگالیا، ان کا بچہ دیکھ رہا تھا، اس نے محلے میں شور مچا دیا کہ ابا میری اماں کو ماررہا ہے،اس لیے ہر چیز حکیمانہ انداز سے پیش کرنا چاہیے، بعضےحکیمانہ انداز سے پیش نہیں کرتے۔ جیسے ایک مولوی صاحب نے کہا کہ اﷲ کے لیے ایک روپیہ خرچ کروگے تو دس روپیہ ملے گا، ایک پر دس کا وعدہ ہے فَلَہٗ عَشْرُ اَمْثَالِہَا؎لیکن یہ آیت آخرت کے لیے ہے کہ اگر ایک روپیہ اﷲ کے راستے میں دو تو دس روپیہ وہاں ملے گا۔ وہاں ایک بے وقوف کنجوس بیٹھا تھا، اس نے سمجھا کہ دنیا ہی میں ملے گا، اس کے پاس سونے کی دس اشرفیاں تھیں، ایک تولہ سونا کی ایک اشرفی ہوتی ہے۔ اس نے کچھ اشرفیاں طالب علموں میں اور کچھ غریبوں میں تقسیم کردیں کہ یہ تو بہت اچھا موقع ہے، دس اشرفی سے سو ہو جائیں گی۔ اب اس نے ایک دن انتظار کیا کہ سو تو ہوئی نہیں، دس بھی گئیں۔ اب اس کے دل میں وسوسے شروع ہوگئے، دوسرے دن انتظار کیا، لیکن سو نہیں ملیں پھر تیسرے دن بھی کچھ نہیں ملا، تین دن کے بعد وہ سمجھ گیا کہ مولوی مجھے دھوکا دے گیا۔ اب مارے غم کے دس اشرفی کی جدائی میں اس کنجوس آدمی کو دست لگ گئے۔ جب انسان کو زیادہ غم ہوتا ہے تو معدے کا نظام بھی خراب ہوجاتا ہے، اس لیے حکماء نے لکھا ہے کہ جب کھانا کھاؤ تو کوئی غم کی بات مت کرو، نہ خود کرو نہ کسی کو کرنے دو، اگر کوئی افسوس ناک واقعہ ہوچکا ہے ------------------------------