آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
عادت ہوتی ہے وہ آکر اس کی نقل کرنے لگا، اتنے میں لکڑی کا وہ ٹکڑا جو درخت کے تنے کے درمیان لگا ہوا تھا نکل کر گر گیا اور لکڑی کے دونوں حصے آپس میں مل گئے اور بندر کے فوطے جو لٹک رہے تھے وہ ان دونوں حصوں میں دب گئے، وہ اتنا زور سے چلّایا کہ زندگی میں ایسی طاقت سے نہیں چلّایا ہوگا،ا س کے شور کی آواز بہت دور تک پہنچی، وہ بڑھئی بھی گھبرایا ہوا آیا اور سمجھ گیا کہ بیچارہ مصیبت میں ہے۔ اس نے جلدی سے دونوں حصے جدا کیے تو بندر بھاگ نکلا اور جا کے درخت پر بیٹھ گیا، اس کے بعد پھر اس بڑھئی کی طرف دیکھتا بھی نہیں تھا۔ اسی طرح حضرت حکیم الامت نے فرمایا کہ ایک شخص آدھی رات کو اﷲ سے دعا کرتا تھا کہ اے اﷲ! ہم کو کھینچ لیں، جذب کرلیں۔ ایک دیہاتی نے سنا کہ یہ روزانہ کہتا ہے کہ اے اﷲ! ہمیں کھینچ لیں، جذب کرلیں۔ وہ آدمی مسخرا تھا،ایک دن وہ درخت پر رسی لے کر بیٹھ گیا اور کہا کہ اے میرے بندے! تو روزانہ دعا کرتا ہے کہ مجھے کھینچ لو تو آج میں نے تیری دعا قبول کرلی،یہ رسی پھینک رہا ہوں، اس کو پکڑ لے اور گردن میں باندھ لے میں اسے کھینچوں گا تو تو میرے پاس آجائے گا۔ اب اس بے وقوف نے رسی گردن میں باندھ لی، جب اس آدمی نے رسی کھینچی تو اس کی گردن دبنے لگی، جان نکلنے لگی، تب ا س نے کہا کہ اﷲ میاں! ہم کو مت کھینچو، ہمیں کیا خبر تھی کہ آپ کے کھینچنے سے اتنی تکلیف ہوتی ہے۔ اس آدمی کو رحم آگیا کہ یہ تو مر ہی جائے گا، اس نے رسّی چھوڑ دی، اس نے رسّی کھولی اور بھاگا وہاں سے۔ حکیم الامت رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ اس روز کے بعد سے وہ اس درخت کے قریب سے گزرتا بھی نہیں تھا، بہت دور سے گزرتا تھا اور مارے ڈر کے اس درخت کی طرف دیکھتا بھی نہیں تھا کہ کہیں اﷲ میاں پھر نہ کھینچ لیں۔ یہ دو لطیفے سنا دیے تاکہ آپ لوگوں کی نیند غائب ہوجائے۔ یہ بھی بزرگوں کا طریقہ ہے کہ وعظ کو خشک نہ رکھو، خوش بھی کردو۔ حضرت مولانا مسیح اﷲ خان صاحب جلال آبادی فرماتے تھے کہ خوش رہو خشک نہ رہو، خوش کے آگے ’’ک‘‘مت بڑھاؤ، خوش رہو۔ تو آج کا وظیفہ ہے لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْ، سات سات مرتبہ فجر اور مغرب کے بعد پڑھیے۔ یہ سارے وظیفے جو صبح وشام کے ہیں یہ بھی اﷲ کی مہربانی ہے، کیوں کہ دوپہر کو انسان بہت مشغول ہوتا ہے اور اکثر لوگ تو قیلولہ کرتے ہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب حدیث میں فجر بعد یا مغرب بعد کی صراحت نہیں آئی تو وظیفہ عصر کے بعد پڑھ لیں، تو اس کا راز یہ ہے کہ فرشتوں کی ڈیوٹی مغرب کے بعد سے شروع ہوتی ہے اور صبح تک رہتی ہے اور فجر کے بعد رات والے فرشتوں کی ڈیوٹی تبدیل ہوجاتی ہے، وہ چلے جاتے