آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
برکت سے، ترکِ گناہ کاغم اُٹھانے کی برکت سے، شکستِ دل، شکستِ آرزو اور خونِ تمنا کی برکت سے ان کے قلب میں جب وہ مولیٰ آئے گا اور ان کے قلب کا پورا دائرہ تجلیاتِ الہٰیہ سے روشن ہوجائے گا تو دونوں جہاں سے بڑھ کر مزہ وہ اسی دنیا میں پائیں گے اورپھر تم جیسے ان کی جوتیاں اٹھائیں گے کیوں کہ انہوں نے ہر وقت غم اُٹھایا ہے اس لیے ان کے قلب پر ہر وقت تجلیاتِ الٰہیہ متواترہ، مسلسلہ، وافرہ، بازغہ کا نزول ہوگا جو ان کو ہر وقت مست اور سارے جہاں سے مستغنی رکھے گا۔ اﷲ کے راستے کا غم بڑا پیارا غم ہے، دنیاوی غم کی طرح یہ بے چین نہیں کرتا، یہ تو قلب کو اور چین دیتا ہے، اﷲ کے راستے کا کانٹا گلستان سے زیادہ عزیز ہوتا ہے۔ رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدۡعُوۡنَنِیۡۤ اِلَیۡہِ جب ان کے راستے کا قیدخانہ احب ہے تو ان کی راہ کے گلستاں کیسے ہوں گے؟جو اتنا غم اٹھائے گا تو کیا اﷲ ارحم الراحمین نہیں ہے؟ وہ کیا اس کے دل کا پیار نہیں لے گا؟ جوبچہ اپنے ماں باپ کو خوش کرنے کے لیے غم اُٹھاتاہے ماں باپ اس کا پیار لیتے ہیں یا نہیں؟ پھر اﷲ ارحم الراحمین اُس قلب کا پیار کیوں نہ لیں گے جو اُن کی راہ میں ٹوٹا ہے، جو ان کے راستے میں حسرت زدہ اور غمگین ہوا ہے؟ میرا شعر ہے ؎ مرے حسرت زدہ دل پر اُنہیں یوں پیار آتا ہے کہ جیسے چوم لے ماں چشمِ نم سے اپنے بچے کو ماں نے بچے سے کہاکہ بیٹا تمہیں پیچش ہے، تم کباب مت کھاؤ اور دوسرے بچے اسے دِکھا دِکھا کر کباب کھارہے ہیں، تو وہ بچہ کہتا ہے کہ اماں! آپ نے ہم پر پابندی عائد کردی اس لیے میں کباب نہیں کھاؤں گا اور رونے لگتا ہے، تو ماں غلبۂ رحمت سے اس کو گود میں اٹھالیتی ہے اور اس کے آنسو اپنے دامن سے پونچھتی ہے، اس کو پیار کرتی ہے اور اس کے گال کو چومتی ہے اور کہتی ہے کہ بیٹا! گھبراؤ مت، تم کچھ دن مجاہدہ کر لو پھر ہم تمہیں خوب کباب کھلائیں گے۔ اسی لیے کہتا ہو ں کہ ذرا یہ غم اٹھا کر تو دیکھو، اگر اﷲ کا پیار اپنے قلب میں محسوس نہ کرو تو کہنا کہ اختر کیا کہہ رہا تھا۔ میرا فارسی شعر ہے ؎ از لبِ نادیدہ صد بوسہ رسید من چہ گویم روح چہ لذت کشید اﷲ تعالیٰ کے لب نظر نہیں آتے، لیکن دل اﷲ کے پیار کے بوسے محسوس کرتا ہے، اور میں کیا کہوں کہ روح