آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہوگی قلب کے دائرہ کا اتنا حصہ تاریک ہوگا اور ایسےشخص کے اعمال و کردار اور تقریر و تحریر میں اس ظلمت کا اثر ہوگا، جس قدر نفس باقی ہوگا قلب کا اتنا حصہ نور سے محروم ہوگا، اور جنہوں نے اپنی حرام آرزوؤں کاخون کرکے نفس کو بالکل مٹادیا ان کا قلب تجلیاتِ الٰہیہ سے پورا روشن اور مستنیر ہوجاتا ہے اور جب مستنیر ہوجاتا ہے تو منیر بھی ہوجاتا ہے۔ ایسے لوگوں کا فیض کامل ہوتا ہے اور ان سے دین کا عظیم الشان کام لیا جاتا ہے، مگر اس میں جان کی بازی لگانی پڑتی ہے کہ جان دے دیں گے مگر اﷲ تعالیٰ کو ناراض کرکے حرام لذت حاصل نہیں کریں گے۔ یہ نصیبِ دوستاں ہے، نصیبِ اولیاء ہے، یہ خوش نصیبی ہے ان کی جنہوں نے نفس کو مٹانے میں جان کی بازی لگادی، اور جو جان کی بازی نہیں لگاتا یہ بدنصیبی ہے اس بندے کی کہ اﷲ پر مرنے سے کتراتا ہے، سوچتا ہے کہ سب کی سب بُری خواہشات کو میں کیسے ختم کروں؟ میں ان حرام لذتوں سے محروم ہوجاؤں گا، اس لیے کچھ تھوڑی سی حرام لذت بھی حاصل کرتا رہوں، سمجھ لو یہ نصیب والا نہیں، اس کو نصیبِ اولیاء حاصل نہیں۔ نصیبِ دوستاں، نصیبِ عاشقاں، نصیبِ اولیاء اُن کو حاصل ہے جو جان کی بازی لگا کر، حرام تمناؤں کو کچل کر اﷲ کو راضی کرنے کے لیے ہر غم اُٹھا کر اپنے پورے دائرۂ قلب کو نفس کی حیلولت سے محفوظ کرلیتے ہیں اور ان کا پوراقلب حق تعالیٰ کی تجلیات کے نور سے جگ مگ ہو جاتا ہے۔ پس اگر چاہتے ہو کہ اﷲ والوں کا نصیبہ مل جائے تو ہمت سے کام لو جو اﷲ نے ہم سب کو دی ہے، ہمت چور مت بنو، مالک پر مرنا سیکھو، مالک پر مرنا اپنے جینے کی حفاظت کا انتظام ہے۔ جو حیات خالقِ حیات پر فدا ہوتی ہے وہ ایسی حیات یافتہ ہوتی ہے کہ اس کی صحبت سے دوسروں کو حیات ملتی ہے، وہ حیات حیات ساز ہوتی ہے، اﷲ کی محبت سے محروم حیاتِ مردہ اس کی برکت سے حیاتِ نو پاتی ہے۔ کائنات کے حمقاء سمجھتے ہیں کہ دنیا کے مزوں کو چھوڑ کر ان صوفیوں کو کیا ملے گا کہ نہ ٹی وی دیکھو ،نہ وی سی آر دیکھو، نہ حسینوں کو دیکھو، نہ حسیناؤں کو دیکھو، ہر وقت حرام سے بچو، یہ دنیا میں کیسے رہیں گے؟ تصوف کو بعض بے وقوف غارت گرِ حیات سمجھتے ہیں، لیکن ان کو کیا خبر کہ ان اللہ والوں کو کیا ملتا ہے۔ میرا شعر ہے ؎ غارت گرِ حیات سمجھتی تھی کائنات میری نظر میں غم ترا جانِ حیات ہے کائنات سمجھتی تھی کہ مولیٰ کا عشق، تقویٰ کی حیات، گناہوں سے بچنے کا غم غارت گرِ ِحیات ہے، ان کی تو زندگی غارت ہے۔ ان صوفیوں کو، مولویوں کو، اﷲ کے عاشقوں کو کیا ملے گا، کیوں کہ ان کو تو کوئی مزہ ہی حاصل نہیں، یہ نہ دیکھو و ہ نہ دیکھو، کالی کو نہ دیکھو گوری کو نہ دیکھو پھر یہ کیا دیکھیں؟ ارے ظالمو! یہ مولیٰ کو دیکھیں جو سارے عالم کی لیلاؤں کو نمک دیتا ہے، حسن کی بھیک دیتا ہے، یہ اُس مولیٰ کی تلاش میں ہیں۔ تقویٰ کی