آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
(مجلس کے آخر میں حضرت نے احقر سے دریافت فرمایا کہ میرصاحب! مزہ آیا؟ احقر نے عرض کیا کہ حضرت کے ساتھ تو ہر سانس میں مزہ ہی مزہ ہے۔) فرمایا کہ پہلے مجھے مزہ آتا ہے، پہلے میں اﷲ کی محبت میں مزہ پاتا ہوں پھر دوسرے پاتے ہیں۔ جو ظالم خود بے مزہ ہوگا وہ دوسروں کو کیا مزہ دے گا؟ پہلے اﷲتعالیٰ مجھے مزہ دیتا ہے پھر میں اپنے احباب کو دیکھتا ہوں کہ ان کو بھی مزہ آرہا ہے۔ غیراﷲ سے چھڑانے میں اور اﷲ سے ملانے میں مزہ نہیں ہوگا؟ لیلیٰ سے چھڑانا اور مولیٰ سے چپکانا دنیا میں اس سے بڑا پروجیکٹ، اس سے بڑا منصوبہ، اس سے بڑا مضمون کوئی نہیں ہے۔ جو لَا اِلٰہَ کا کام کررہا ہو اور اِلَّا اللہُ کا کام کررہا ہو یعنی لَا اِلٰہَ سے اپنے کو اور اپنے احباب کو غیر اﷲ سے چھڑارہا ہو اور اِلَّا اللہُ سے مولیٰ سے چپکا رہا ہو پورے اسلام میں اس سے بڑا اور اس سے مزے دار کوئی مضمون نہیں ہے۔ (مولانا عبدالحمید صاحب کو مخاطب کرکے فرمایا کہ) آپ نے ماریشس میں کہا تھا کہ ایک ہی مضمون باربار سنتا ہوں غیراﷲ سے جان بچانا اور اﷲتعالیٰ سے جان چپکانا لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہر بار ایک نیا مزہ ہے۔ بات یہ ہے کہ جس کے لیے یہ مضمون بیان کرتا ہوں وہ کُلَّ یَوۡمٍ ہُوَ فِیۡ شَاۡنٍ؎ ہے اس لیے ہمیشہ نیا مزہ پاؤگے۔ بس اﷲ سے دعا کرو اور ایک دعا اورکرو کہ اﷲتعالیٰ اختر کو سارے عالم میں ایک گروہِ عاشقاں عطافرمائے اور دنیا کے گوشے گوشے میں اپنی محبت کے نشر کے لیے ہم سب کو قبول فرمائے، آمین۔ دیکھو!یہ مولانا…یہاں سے انڈیا گئے تھے، انڈیا کا خوب سفر کیا اور میرے لیے بنگلہ دیش میں تھوڑا سا وقت نکالا، لیکن پھر جو مزہ پایا تو کہنے لگے کہ کاش میں کہیں بھی نہ جاتا اور پورا وقت تمہارے ساتھ لگاتا۔ بعضوں کو خبر نہیں کہ میرے بزرگوں کی جوتیوں کے صدقہ میں اس فقیر کی گدڑی میں کون سا لعل ہے۔ مولانا شاہ محمداحمد صاحب رحمۃ اﷲعلیہ کے لیے احقر نے کہا تھا ؎ گدڑی میں لعل لعل پہ گدڑی چڑھی ہوئی مشکل ہے تیرے لعل تک ناداں کی دسترس اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں اور فخر سے پناہ چاہتا ہوں، کچھ دن اختر کی صحبت میں رہو مولیٰ کی محبت تم کو مست نہ کردے تو کہنا۔ یہ علماء ایسے ہی میرے پاس نہیں آتے، عام لوگوں کی تو بات نہیں، لیکن مولوی جلدی پیر کی پکڑ میں نہیں آتا جب تک اپنے علمِ قرآن و حدیث کی روشنی میں خوب پرکھ نہیں لیتا۔ اسی لیے حکیم الامت ------------------------------