آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اس حدیث کی فضیلت میں عقل کے گھوڑے مت دوڑاؤ، قیاس آرائی مت کرو، یہاں صرف تسلیم و اِنقیاد سے کام لو۔ وجہ کیا ہے؟ حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد، کیوں کہ آپ صادق بھی ہیں مصدوق بھی ہیں۔حضور صلی اﷲ علیہ وسلم پر ایمان لانا اور اعتقاد کرنا فرض ہے، جو آپ نے فرمایا وہ سب ٹھیک ہے۔ پھر ایک عقلی دلیل محدث عظیم ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے پیش کی کہ اﷲ تعالیٰ کعبہ شریف میں ایک نماز پر ایک لاکھ نمازوں کا ثواب عطا فرماتے ہیں، تو جب اﷲ تعالیٰ کسی مکان کو فضیلت دے سکتا ہے تو وہ کسی زمان کو بھی فضیلت دے سکتا ہے۔کعبہ ایک مکان ہے اور جمعہ ایک زمان ہے،لہٰذا فضیلتِ زمان پر کیا اِشکال ہے۔اور جمعہ کے دن مرنے والے پر قبر میں مطلق عذاب اور سوال نہ ہونے کے لیے مزید دلیل پیش کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ جو مسلمان جمعہ کے روز مرے گا اس کے لیے شہید کا اجر ہے اور شہداء سے کوئی سوال نہ ہوگا۔اب ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق دیکھیے کہ اس دعویٰ کی دلیل میں دوسری حدیث پیش کرتے ہیں: مَنْ مَّاتَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ اَوْلَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ اُجِیْرَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَجَاءَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَعَلَیْہِ طَابِعُ الشُّھَدَاءِ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرے گا وہ عذابِ قبر سے محفوظ ہوگا اور قیامت کے دن اس حال میں حاضر ہوگا کہ اس پر شہیدوں کی مہر لگی ہوئی ہوگی۔ایک اور حدیث اس دعویٰ کی دلیل میں پیش کرتے ہیں کہ قیامت کے دن بھی اس سے کوئی حساب نہ ہوگا: وَلَقِیَ اللہَ وَلَا حِسَابَ عَلَیْہِ ...الخ؎ حضورصلی اﷲ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جو مسلمان مرد یا مسلمان عورت جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرجائے وہ عذابِ قبر اور فتنۂ قبر سے محفوظ رہے گا اور جب اﷲ سے ملے گاتو اس سے کوئی حساب نہیں ہوگا۔اﷲ ہم سب کو جمعہ کی موت نصیب فرمائے، جمعہ کی موت ہم مانگ ہی سکتے ہیں، کیوں کہ یہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے،اﷲ تعالیٰ ہمارے علم میں برکت عطا فرمائے اور علم پر عمل کی توفیق عطا فرمائے، صحت و عافیت کے ساتھ دین کی خدمت کے لیے ہم سب کو بلا استحقاق منتخب فرمائے ؎ آپ چاہیں ہمیں ہے کرم آپ کا ورنہ ہم چاہنے کے تو قابل نہیں ------------------------------