آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کوئی مسلمان ایسا نہیں جس کو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں موت آجائے، مگر اﷲ تعالیٰ اس کو فتنۂ قبر سے بچالے گا۔ جو جمعہ کے دن مرے گا یاجمعہ کی رات میں دونوں کا درجہ برابر ہے، اس میں دن اور رات کی الگ فضیلت نہیں بیان کرنا چاہیے، کیوں کہ سرورِعالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے یہ عبارت دونوں کے لیے استعمال کی ہے کہ چاہے رات میں انتقال ہوچاہے دن میں دونوں برابر ہیں۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ محدث عظیم مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں فرماتے ہیں کہ مَا مِنْ مُّسْلِمٍ میں سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے مِنْ کا جو اضافہ فرمایا اس اضافہ میں کیا راز ہے؟ فرماتے ہیں:فَیَشْمَلُ الْفَاسِقَ (المرقاۃ)یعنیفَیَدْخُلُ فِیْ ھٰذِہِ الْفَضِیْلَۃِ الْمُؤْمِنُ الْفَاسِقُ تاکہ نافرمان اور گناہ گار مسلمان بھی اس فضیلت میں داخل ہوجائیں۔ گناہ گاروں پر بھی یہ حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کا کرم اور مہربانی ہے کہ مِنْ داخل فرما کر اس فضیلت کو عام فرمادیا کہ چاہے ولی اﷲ ہو یاگناہ گار ہوسب کو یہ فضیلت ملے گی، کیوں کہ اس فضیلت کا تعلق ذاتیات سے نہیں ہے جمعہ کے دن سے ہے، یہ جمعہ کے دن کی فضیلت ہے۔ آگے محدث عظیم ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ فتنہ سے مراد سوال اور عذاب ہے فِتْنَۃَ الْقَبْرِاَیْ عَذَابَہٗ وَسُؤَالَہٗ قبر میں جو سوال ہوگا اور جو عذاب ہوگا اس سے اﷲتعالیٰ نجات دیں گے۔ اور فرماتے ہیں کہ وَالْحَدِیْثُ یَحْتَمِلُ الْاِطْلَاقَ وَالتَّقْیِیْدَ اس حدیث میں احتمال ہے کہ یہ مطلق ہو یا صرف جمعہ سے مقید ہو۔ یعنی مطلق ہو کہ جو جمعہ کو مرے گا اس کو کبھی عذاب نہ ہوگا یا مقید ہو جمعہ سے کہ صرف جمعہ کو عذاب نہ ہو اور سنیچر سے عذاب شروع ہوجائے۔ تو پھر فیصلہ فرماتے ہیں کہ یہ مطلق حدیث ہے، قیامت تک اس سے سوال و جواب اور عذاب نہ ہوگا اور عبارت بھی کتنی مزے دار ہے: وَھُوَ یَحْتَمِلُ الْاِطْلَاقَ وَالتَّقْیِیْدَ وَالْاَوَّلُ ھُوَالْاَوْلٰی بِالنِّسْبَۃِ اِلٰی فَضْلِ الْمَوْلٰی اس حدیث کومطلق رکھنا اولیٰ ہے مولیٰ کی مہربانی اور فضل پر نظر رکھتے ہوئے۔ اﷲ کے فضل کا ظہور اس میں زیادہ ہے کہ قیامت تک عذاب نہ ہو اور ان کے فضل سے بعید ہے کہ جمعہ کے دن تو چھوڑ دیں اور سنیچر سے پٹائی شروع ہوجائے۔ پھر فرماتے ہیں کہ لَیْسَ فِیْہِ مَدْخَلٌ لِّلْقِیَاسِ وَلَا مَجَالَ لِلنَّظَرِ فِیْہِ وَاِنَّمَا فِیْہِ التَّسْلِیْمُ وَ الْاِنْقِیَادُ لِقَوْلِ الصَّادِقِ الْمَصْدُوْقِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؎ ------------------------------