آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
تقریر میں اگر نہیں شامل ہے دردِ دل صدہا صدا کے ساتھ بھی وہ بے صدا ہوئے یعنی تقریر میں اگر دردِ دل نہیں ہے تو ا ن کی دس گھنٹے کی تقریر سے بھی کچھ فائدہ نہیں ہوتا، کیوں کہ اوپر اوپر سے تقریر ہے، وہ خود دردِ دل کیا جانے ؎ نہیں کھیل ناصح جنوں کی حقیقت سمجھ لیجیے گا تو سمجھائیے گا اے نصیحت کرنے والو! تم کیا جانو، جب تمہارے دل میں خود درد نہیں تو ہم کو کیا سکھاؤ گے؟ ؎ راہِ وفا میں آہ جو فانی نہ ہوسکے کہلا کے باخدا بھی نہ وہ باخدا ہوئے جو اپنی بُری خواہش کو نہیں مٹا سکا، گناہ کے تقاضوں کو کنٹرول نہیں کیا اور گناہ سے نہیں بچا، تو یہ کتنا ہی جبہ اور ٹوپی پہن لے اور ہاتھ میں تسبیح لے کر باخدا بنتا ہو، لیکن اﷲ کے بندوں کے لیے وہ ناخدا نہیں بن سکتا یعنی اصلیپیر نہیں بن سکتا ؎ اہلِ جنوں کی صحبتیں اختؔر جنہیں ملیں اہلِ خرد کو دیکھا کہ ان پر فدا ہوئے یعنی جو اﷲ تعالیٰ پر عاشق ہوئے اور جان اور مال اور اپنی بُری خواہش کو اﷲ پر قربان کردیا، تو بڑے بڑے عقل مند ایم ایس، پی ایچ ڈی امریکا کی ڈگریاں لانے والے کو ان کے پیر دباتے ہوئے اور ان کی جوتیاں اٹھاتے ہوئے دیکھا۔ اﷲ کے دیوانوں کا یہ درجہ ہے۔ جو مالک کا دیوانہ ہوا بڑے بڑے عقل والے اس کے سامنے غلام بن گئے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ بڑے بڑے شیر اﷲ والوں کے کتوں کے غلام بن گئے ؎ اے کہ شیراں مر سگانش را غلام گفتن امکاں نیست خامش والسلام